(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی مظلوم سرزمین ایک بار پھر قابض اسرائیل کی درندگی کا نشانہ بن گئی جہاں بدھ کی شام وسطی غزہ کے پناہ گزین کیمپ نصیرات میں دو مختلف مقامات پر ہونے والی وحشیانہ بمباری میں پندرہ نہتے فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
مقامی ذرائع کے مطابق قابض صہیونی طیاروں نے ایک سکول کے باہر موجود عام شہریوں کے ایک ہجوم کو براہ راست نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں نو فلسطینی موقع پر ہی شہید ہو گئے جبکہ متعدد دیگر زخمی ہیں۔ زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
اس وحشیانہ بمباری میں شہادت پانے والوں میں عطیہ اسماعیل کباجہ، ولید مصطفی سالم، محمود مطر (شبارہ)، جمیل عفانہ، محمد عاکف الصانع، یوسف احمد العجمی، محمود سامح الزوارعہ اور ایک کم سن فلسطینی لڑکی، رِیم مصطفی سالم شامل ہیں۔
قابض اسرائیل کی جنگی جارحیت یہیں نہیں رکی۔ اسی شام ایک اور حملے میں نصیرات میں واقع "ہسپتالِ عودہ” کے نزدیک موجود عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں مزید چھ فلسطینی شہید اور ستر سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ ان زخمیوں میں خود ہسپتال کے طبی عملے کے افراد بھی شامل ہیں جو انسانی خدمت پر معمور تھے۔
قابض اسرائیل کی جانب سے سکولوں، ہسپتالوں، بازاروں اور پناہ گزین مراکز جیسے مقامات کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ صہیونی ریاست کا مقصد واضح ہے کہ زیادہ سے زیادہ فلسطینی شہریوں کو شہید کر کے ان کے جذبۂ حریت کو کچلا جا سکے۔ مگر فلسطینی قوم ہر گزرتے دن کے ساتھ اور بھی زیادہ مضبوطی سے اپنی سرزمین، اپنے حق اور اپنی آزادی سے وابستہ ہوتی جا رہی ہے۔
قابض صہیونی حکومت کی طرف سے یہ نسل کشی کی مہم گزشتہ چھ سو پینتیس دنوں سے جاری ہے جس کے دوران مسلسل بمباری، توپ خانے کے حملے اور فضائی درندگی کے ذریعے معصوم فلسطینیوں کے گھروں، خیموں اور ہسپتالوں کو ملبے میں بدلا جا رہا ہے۔ ان حملوں میں نشانہ بننے والے اکثر بچے، خواتین، بوڑھے اور بے سہارا افراد ہوتے ہیں۔