(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) بین الاقوامی طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرزنے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ مغربی کنارے میں انسانی بحران تشویشناک حد تک شدت اختیار کر چکا ہے۔ قابض اسرائیلی فوج کے مسلسل حملوں اور درندگی سے فلسطینی عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔
تنظیم نے پورٹ میں واضح کیا کہ قابض صہیونی ریاست کی جانب سے فوجی کارروائی شروع کرنے کے پانچ ماہ بعد شمالی مغربی کنارے میں چالیس ہزار سے زائد فلسطینی جبری طور پر بے گھر ہوچکے ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف گھروں سے محروم ہیں بلکہ بنیادی سہولیات اور طبی خدمات تک رسائی کے لیے بھی ترس رہے ہیں۔
ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے جنین، طولکرم اور نور شمس کے پناہ گزین کیمپوں کو مسلسل نشانہ بنایا ہے۔ ان علاقوں میں وسیع پیمانے پر تباہی مچائی گئی اور کیمپوں پر فوجی قبضہ کر کے انہیں ویران کر دیا گیا ہے۔
قابض صہیونی فوج نے طولکرم شہر اور اس کے پناہ گزین کیمپ پر ایک سو ستاون دن سے متواتر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں جنین شہر اور اس کے کیمپ پر بڑے پیمانے پر جارحانہ کارروائیاں کی گئیں جن کے نتیجے میں قریب بائیس ہزار فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔ ان حملوں میں چالیس فلسطینی شہری شہید ہوئے جب کہ دو سو سے زائد شدید زخمی ہیں۔
یہ تمام مظالم اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ قابض صہیونی حکومت ایک منظم منصوبے کے تحت نہ صرف غزہ بلکہ مغربی کنارے میں بھی فلسطینی وجود کو مٹانا چاہتی ہے۔ بین الاقوامی اداروں کی خاموشی اور عالمی ضمیر کی غفلت کے سبب فلسطینی عوام آج بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہی ہے۔