(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک اہم پریس کانفرنس میں امریکہ کی جانب سے غزہ میں فراہم کی جانے والی امداد کو نہ صرف غیر محفوظ قرار دیا بلکہ یہ بھی کہا کہ یہ امداد فلسطینی شہریوں کی جانیں لے رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی قیادت میں جاری انسانی امدادی سرگرمیوں کا گلا گھونٹا جا رہا ہے جبکہ خود امدادی کارکن بھی بھوک سے نڈھال ہو رہے ہیں۔
نیویارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گوتریس کا کہنا تھا کہ غزہ میں کھانے کی تلاش موت کا پروانہ نہیں ہونی چاہیے۔ قابض اسرائیل جو کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ایک قابض طاقت ہے اس پر لازم ہے کہ وہ انسانی امداد کے داخلے اور اس کی تقسیم میں تعاون کرے۔
انہوں نے دل سوز انداز میں کہا کہ غزہ میں خاندانوں کو بار بار بے گھر کیا جا رہا ہے وہ اب محض پانچویں حصے سے بھی کم علاقے میں محصور ہو چکے ہیں اور وہ بھی محفوظ نہیں۔ خیموں پر بمباری کی جا رہی ہے، جن میں وہ خاندان پناہ لیے ہوئے ہیں جن کے پاس کوئی محفوظ جگہ باقی نہیں رہی۔ صرف اپنی اور اپنے بچوں کی بھوک مٹانے کی کوشش کرنے والے لوگ شہید کیے جا رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل پچھلے تین ماہ سے خیمے، ایندھن اور دیگر بنیادی ضروریات کی اشیاء غزہ داخل نہیں ہونے دے رہا۔ ڈاکٹروں کو مجبوراً یہ فیصلہ کرنا پڑ رہا ہے کہ آخری دوا کس مریض کو دی جائے یا آخری وینٹی لیٹر کون استعمال کرے۔ امدادی کارکن خود بھی فاقہ کشی کا شکار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کو معمول کا حصہ نہیں سمجھا جا سکتا۔
انہوں نے بتایا کہ اس ہفتے کے اوائل میں اقوام متحدہ کی طرف سے ایک معمولی مقدار میں طبی امداد غزہ پہنچی، جو کئی مہینوں بعد پہلی بار ممکن ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ خود اس بحران کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔
گوتریش کا کہنا تھا کہ غزہ کو محض چند امدادی سامان کی نہیں بلکہ امداد کی زبردست لہر کی ضرورت ہے۔ یہ قطرہ قطرہ امداد نہیں بلکہ ایک سمندر درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فوری، مؤثر اور وسیع پیمانے پر ایسی عملی کارروائی کی ضرورت ہے جس کے ذریعے امداد ہر اُس شخص تک پہنچ سکے جو کہ کسی بھی جگہ موجود ہو۔ موجودہ عمل جو مایوس شہریوں کو فوجی علاقوں کی طرف دھکیل رہا ہے خود اپنی نوعیت میں غیرمحفوظ اور جان لیوا ہے۔
انتونیو گوتریس نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی امداد کی تقسیم کے نظام میں خطرناک تجربات کی کوئی گنجائش نہیں امداد کی تقسیم کا جامع حل ہمارے پاس موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے پاس ایک جامع منصوبہ ہے جو کہ انسانی اصولوں ،انسانیت، دیانتداری، غیرجانب داری اور خودمختاری پر مبنی ہے۔ ہمارے پاس ضروری سامان اور تجربہ موجود ہے یہ منصوبہ انہی انسانی ضروریات پر مبنی ہے جو غزہ کے عوام کی حقیقی ترجمانی کرتا ہے اور جس پر مقامی برادریوں، عطیہ دہندگان اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک کا اعتماد قائم ہے۔ یہ منصوبہ آخری جنگ بندی کے دوران کامیابی سے کام کر چکا ہے اب دوبارہ اس پر عملدرآمد کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے قابض اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری کرے اور امدادی سامان کی فوری فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ متاثرہ فلسطینیوں تک امداد پہنچائی جا سکے۔
گوتریس نے بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، سفارتکاری اور انسانی وقار کو فتح حاصل ہونی چاہیے۔
انہوں نے پرزور انداز میں کہا: اب وقت آ گیا ہے کہ سیاسی حوصلہ دکھایا جائے اور غزہ میں جنگ بندی کی جائے.