(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے واضح الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ اسے اب تک کسی بھی ثالث ملک یا فریق کی جانب سے ایسا کوئی سنجیدہ اشارہ موصول نہیں ہوا جس سے یہ ظاہر ہو کہ قابض اسرائیلی حکومت غزہ میں جنگ بندی کے کسی حقیقی معاہدے یا قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کر رہی ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کے میڈیا مشیر طاہر النونو نے کہا کہ مختلف ثالثوں سے روابط اور بات چیت کا سلسلہ جاری ضرور ہے مگر یہ صرف ابتدائی نوعیت کے رابطے ہیں جو محض ردعمل جانچنے کی حد تک محدود ہیں۔ ان میں جنگی جرائم کے مُرتکب بنجمن نیتن یاھو کی طرف سے کوئی ایسی سیاسی سنجیدگی یا ارادہ دکھائی نہیں دیتا جس سے یہ اندازہ ہو کہ وہ فلسطینی عوام پر جاری جنگ اور درندگی کو روکنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے قطر کے نشریاتی ادارے "الجزیرہ ڈاٹ نیٹ” سے بات کرتے ہوئے زور دیا کہ حماس کسی ایسے معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گی جو ان چار بنیادی اصولوں پر مشتمل نہ ہو:
پہلا: "فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی کا مکمل خاتمہ”
دوسرا: "قابض صہیونی فوج کا غزہ کی پٹی سےمکمل انخلاء”
تیسرا: "غزہ کی ازسرنو تعمیر کا آغاز”
چوتھا: "غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے”
ان شرائط کے بغیر کسی بھی معاہدے کی کوئی وقعت نہیں۔