(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی مظلوم سرزمین پر ایک اور المناک سانحہ رونما ہوا ہے۔ غزہ کے سرکاری دفتر برائے اطلاعات نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی امدادی مراکز پر مسلسل بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد پانچ سو سولہ تک جا پہنچی ہے۔ یہ وہ فلسطینی تھے جو فاقہ کشی اور بدترین قحط سے مجبور ہو کر امداد لینے نکلے تھے مگر ان کے لیے راستے میں موت بچھا دی گئی۔
دفتر نے منگل کے روز جاری کردہ بیان میں مزید بتایا کہ ان حملوں میں زخمیوں کی تعداد تین ہزار ساتھ سو ننانوے ہو چکی ہے، جب کہ اُنتالیس افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ بھی ان ہی قاتلانہ حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ دفتر نے ان حملوں کو قابض اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے قائم کردہ موت کے پھندے قرار دیا۔
گذشتہ کئی روز سے قابض صہیونی فوج امدادی مراکز کو براہ راست نشانہ بنا رہی ہے، خواہ وہ رفح ہو یا وسطی غزہ کا علاقہ۔ جب بھوک سے بلکتے فلسطینیوں نے ان امدادی مراکز کا رخ کیا وہاں ان پر بم برسائے گئے جو علمی قوانین کی بدترین خلاف ورزی ہے۔
قابض اسرائیل نے ساتھ اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی پر ہمہ جہت نسل کش جنگ مسلط کر رکھی ہے۔ یہ جنگ نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ بین الاقوامی انسانی ضمیر کو بھی روند چکی ہے۔ عالمی عدالت انصاف کے بار بار احکامات کو صہیونی دشمن نے نظر انداز کرتے ہوئے مظلوموں کے خلاف وحشیانہ کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
اس ظلم کی ہولنا کی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک تقریباً ایک لاکھ ستاسی ہزار فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے۔ گیارہ ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ قابض صہیونی بمباری کے ملبے تلے شہید ہو چکے ہیں۔ لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں اور غزہ قحط، بیماری اور موت کا گھڑ بن چکا ہے۔
یہ سب کچھ صہیونی حکومت کی سرپرستی میں ہو رہا ہے جسے امریکہ مسلسل سیاسی، عسکری اور سفارتی مدد فراہم کر رہا ہے۔