(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض صہیونی فوج نے بالآخر یہ تسلیم کر لیا ہے کہ غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں فلسطینی مزاحمت کے ایک منظم اور شدید حملے میں اس کے کم از کم ساتھ فوجی ہلاک اور چودہ شدید زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک اعلیٰ فوجی افسر بھی شامل ہے جبکہ تمام زخمی صہیونی فوجی انجینیئرنگ بٹالین چھ سو پانچ سے تعلق رکھتے ہیں۔
مزاحمت کا حملہ منگل کے روز اس وقت پیش آیا جب خان یونس کے علاقے میں مزاحمتی مجاہدین نے قابض دشمن کی بکتر بند گاڑیوں کے راستے میں مہلک بارودی سرنگیں نصب کر رکھی تھیں جن کے پھٹنے سے ایک بھاری بکتر بند گاڑی مکمل طور پر جل کر راکھ ہو گئی۔ صہیونی ذرائع ابلاغ کے مطابق جلنے والے فوجیوں کو گاڑی سے نکالنا بھی انتہائی مشکل عمل تھا۔
صہیونی میڈیا نے ابتدائی طور پر تین فوجیوں کی ہلاکت اور سات کے زخمی ہونے کی خبر دی تھی جن میں بعض کی حالت نازک بتائی گئی تھی۔ تاہم بدھ کی صبح صہیونی فوج نے باقاعدہ طور پر اعتراف کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد سات ہو چکی ہے۔
عبرانی ذرائع نے رپورٹ کیا کہ فلسطینی مجاہدین نے قابض اسرائیلی فوج کے ایک دستے پر پہلا حملہ کی اورجب ایک فوجی یونٹ انہیں بچانے کے لیے پہنچی تو وہ بھی ایک اور بارودی جال کا شکار ہو گئی۔
زخمیوں کو تل ابیب کے ایک ہسپتال منتقل کیا گیاجبکہ ہلاک شدہ فوجیوں کے اہل خانہ کو اطلاع دے دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، خان یونس کے علاقے میں فلسطینی مزاحمت نے قابض دشمن کی بکتر بند گاڑی بوما کو نشانہ بنایا جو مکمل طور پر جل گئی۔ امدادی کارروائی کے دوران دوسری صہیونی ٹیم پر بھی حملہ کیا گیا جس میں مزید فوجی زخمی ہوئے۔ بتایا گیا کہ اب بھی کئی قابض فوجی لاپتہ ہیں جن کا انجام نامعلوم ہے۔
واقعے میں چودہ سے سولہ فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ حملہ دو مختلف فوجی یونٹوں پر کیا گیا۔
ادھر القسام بریگیڈز نے مزاحمتی کارروائیوں کی تصویری جھلکیاں جاری کی ہیں جن میں خان یونس میں ہونے والے مختلف حملوں کو دکھایا گیا ہے۔ ان کارروائیوں کو "حجارہ داود” کے نام سے انجام دیا گیا۔
ان میں سے ایک کارروائی سولہ جون کو عبسان کبیر کے علاقے السناطی میں کی گئی، جہاں فلسطینی قناص نے قابض اسرائیلی انجینیئرنگ کور کے ایک سارجنٹ کو براہ راست نشانہ بنایا۔ اس حملے میں اسلامی جہاد کے عسکری ونگ سرایا القدس نے بھی حصہ لیا۔