(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ)اسرائیلی ریاست کے سابق وزیر جنگ اور "اسرائیل بیتینو” پارٹی کے سربراہ ایویگڈور لیبرمن نے ایران اور اسرائیل کے درمیان آتشبس کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک کڑوا اور دردناک انجام ہے۔
واضح رہے کہ دنیا اب سخت اور طاقت فرسا مذاکرات میں داخل ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا نظام اپنی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی، میزائل سازی، اور خطے اور دنیا میں اپنے اتحادیوں کی حمایت سے پیچھے ہٹنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
لیبرمن نے زور دے کر کہا کہ بغیر کسی واضح اور فیصلہ کن معاہدے کےجنگ بندی ہمیں اگلے دو سے تین سال کے اندر ایک نئی جنگ کی طرف لے جائے گی، اور اس بار حالات مزید خراب ہوں گے۔
کچھ دیر قبل اسرائیلی ریاست کے ریڈیو نے اطلاع دی تھی کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے وزراء کو ایران کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے سے آگاہ کر دیا ہے اور انہیں کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کرنے کو کہا ہے۔
صہیونی اخبار "معاریو” نے ایران کے میزائیل حملوں کے دوران زیرزمین پناہ گاہوں میں تناؤ اور اسرائیلیوں پر نفسیاتی دباؤ کی صورتحال کی اطلاع دی تھی۔ ایران کے جوابی حملوں کے بعد سے، جنوبی تل ابیب کے علاقے اضطراب، ذہنی دباؤ، بے چینی اور سلامتی کی جنگ کا مرکز بن چکے ہیں۔ "وعدہ صادق 3” آپریشن کے 11 دن بعد، صہیونی میڈیا ذرائع نے تسلیم کیا ہے کہ ایران کے میزائیل حملوں سے اسرائیل کو 1.3 ارب ڈالر کا براہ راست نقصان
پہنچا ہے۔
اسرائیلی ٹی وی کے چینل 12 نے بھی یہ خبر شائع کی کہ اسرائیل میں لگائے گئے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران نے ابھی تک اپنے طویل فاصلے تک مار کرنے والے اور خطرناک ہتھیار استعمال نہیں کیے ہیں۔ بھاری میزائل جو ایک ٹن سے زیادہ دھماکہ خیز مواد لے جاسکتے ہیں اور کروز میزائل جن کو ٹریک کرنا اور روکنا مشکل ہوتا ہے۔
اسرائیل کے اقتصادی اخبار "مارکر” نے وزارت خزانہ کے ایک عہدے دار کے حوالے سے بتایا کہ ایران کے میزائیل حملوں سے مقبوضہ علاقوں کو تقریباً 5 ارب شیکل (تقریباً 1.3 ارب ڈالر) کا نقصان پہنچا ہے۔