یہ افسوسناک واقعہ ایسے وقت میں رونما ہوا ہے جب جنین، طولکرم اور نور شمس کی پناہ گزین بستیوں پر قابض اسرائیلی فوج کے حملے اکیس جنوری 2025 سے مسلسل جاری ہیں
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیل کی ظالم فوج نے آج منگل کے روز شمالی مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں فلسطینیوں پر ایک اور ظلم ڈھاتے ہوئے ایک رہائشی مکان اور کئی تجارتی دکانوں کو مسمار کر دیا۔ یہ ظلم ہمیشہ کی طرح نام نہاد بغیر اجازت تعمیرکے جھوٹے دعوے کے تحت کیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق آج صبح قابض صہیونی فوج کی ایک بڑی تعداد بھاری بلڈوزروں اور مسماری کے آلات کے ساتھ جنین کے الزاویہ علاقے میں داخل ہوئی اور فلسطینی شہری ناصر براہمہ کے دو منزلہ مکان کو مکمل طور پر منہدم کر دیا۔
قابض فوج نے ناصر براہمہ کو اپنا گھر خالی کرنے کا کوئی وقت نہیں دیا۔ بے بس اور غمگین ناصر کی برسوں کی محنت، اس کے خواب اور اس کی پناہ گاہ اس کی آنکھوں کے سامنے ملبے کا ڈھیر بن گئی۔
ناصر نے یہ گھر اپنی زندگی کے تقریباً بیس سال لگا کر بنایا تھا۔ اس مکان کی نچلی منزل پر وہ سبزی کی دکان اور کچھ دیگر چھوٹے کاروبار چلا رہا تھا جو اب سب مٹی کا ڈھیر بن چکے ہیں۔
اس کے علاوہ قابض فوج نے الزاویہ بستی کے داخلی مقام پر موجود کئی دیگر تجارتی دکانوں کو بھی منہدم کر دیا جن سے متعدد خاندانوں کا ذریعہ معاش وابستہ تھا۔
یہ افسوسناک واقعہ ایسے وقت میں رونما ہوا ہے جب جنین، طولکرم اور نور شمس کی پناہ گزین بستیوں پر قابض اسرائیلی فوج کے حملے اکیس جنوری 2025 سے مسلسل جاری ہیں۔
ایک طرف قابض اسرائیل غزہ میں تباہی مچا رہا ہے، تو دوسری جانب مغربی کنارے میں بھی فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ فلسطینی اعداد و شمار کے مطابق، ساتھ اکتوبر 2023 سے اب تک قابض اسرائیل اور اس کے صہیونی آبادکاروں کے حملوں میں کم از کم نو سو اکیاسی فلسطینی شہید ہوئے ہیں تقریباً سات ہزار زخمی ہیں، اور سترہ ہزار پانچ سو سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
امریکہ کی واضح حمایت کے ساتھ قابض اسرائیل غزہ میں ایک منظم نسل کشی کر رہا ہے جس کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ ستاسی ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور متعدد شدید زخمی ہیںجن میں زیادہ تر معصوم بچے اور خواتین شامل ہیں۔ گیارہ ہزار سے زائد افراد اب بھی لاپتہ ہیں جبکہ لاکھوں فلسطینی بے گھر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔