(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں مزاحمتی امن فورسز کے ایک معتبر ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی سکیورٹی اداروں نے ان شہریوں کو طلب کیا ہے جنہوں نے سوشل میڈیا پر قابض اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کی چلائی گئی مشتبہ صفحات سے رابطہ یا تعامل کیا۔ سکیورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ ایسے روابط کو انتہائی سنجیدہ سکیورٹی خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔
مزاحمتی فورسز کی سکیورٹی پلیٹ فارم الحارس پر شائع ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ان مشتبہ صفحات پر لائک یا کمنٹ جیسا بظاہر معمولی عمل بھی درحقیقت دشمن کے ساتھ معلوماتی تعلق کے زمرے میں آتا ہے جسے کسی صورت معمولی نہیں سمجھا جاسکتا۔
بیان میں بتایا گیا کہ قابض اسرائیلی خفیہ ادارے ایسے تعاملات کو استعمال کرتے ہیں تاکہ فلسطینی شہریوں کی نجی معلومات، روزمرہ معمولات یا سکیورٹی سے متعلق امور اکٹھے کر سکیں۔ یہاں تک کہ بعض افراد کو بعد ازاں بھرتی کرنے کے لیے انہیں نشانہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔
ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ دشمن نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر کئی ایسے صفحات اور پلیٹ فارم بنا رکھے ہیں جن میں کچھ تو کھلے عام کپتان کے نام سے قابض اسرائیلی افسران چلاتے ہیں جب کہ دیگر میڈیا یا سماجی خدمات کی شکل میں سامنے آتے ہیں تاکہ فلسطینی عوام کو دھوکہ دیا جا سکے۔ ایسے میں سوشل میڈیا پر انتہائی محتاط رویہ اختیار کرنا وقت کی اشد ضرورت بن چکا ہے۔
امنِ مزاحمت نے فلسطینی شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ سوشل میڈیا پر کسی بھی غیر مصدقہ یا مشکوک ذرائع سے بات چیت نہ کریں، کیونکہ یہ جنگ صرف میدانِ جنگ میں نہیں بلکہ معلوماتی میدان میں بھی جاری ہے۔ دشمن کی چالوں سے بچنے کے لیے عوام میں بیداری، شعور اور ذمہ داری بنیادی ضرورت ہے کیونکہ یہی اندرونی محاذ کا پہلا دفاع ہے۔
بیان کے اختتام پر اس تلخ حقیقت کو یاد دلایا گیا کہ ساتھ اکتوبر 2023 سے قابض اسرائیل نے امریکہ کی کھلی پشت پناہی سے غزہ میں انسانیت سوز درندگی کا بازار گرم کر رکھا ہے، جس میں اب تک ایک لاکھ اَسی ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد معصوم بچوں اور بے گناہ خواتین کی ہے۔گیارہ ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں جب کہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔