(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیل کی ایران کے خلاف جنگی جارحیت میں شدت کے بعد ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے جمعرات کی صبح قابض ریاست پر ایک طاقتور میزائل حملہ کیا جس کے نتیجے میں تل ابیب سمیت متعدد شہروں میں ہولناک تباہی اور جانی نقصان ہوا۔
ایرانی حملے میں درجنوں میزائل داغے گئے جنہیں مقبوضہ علاقوں میں اب تک کی سب سے بڑی اور تباہ کن کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ نے ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کے لیے ممکنہ فوجی مداخلت کی دھمکی دی ہے۔
مقامی صہیونی میڈیا کے مطابق جنوبی علاقوں میں شدید نقصان ہوا جبکہ ایک میزائل نے براہ راست تل ابیب کے مرکز میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا، جس سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ اسی طرح، رمات گان میں واقع صہیونی اسٹاک ایکسچینج کی عمارت بھی حملے کی زد میں آئی۔
یہ حملہ اس صہیونی جارحیت کے جواب میں کیا گیا ہے جس میں گزشتہ روز قابض اسرائیلی فوج نے تہران کے شمال میں واقع ایرانی ہلال احمر کے دفاتر کے قریب بمباری کی تھی۔
صہیونی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ تل ابیب کے اطراف میں کئی صہیونی میزائل حملے کے بعد ملبے تلے دب گئے ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں مسلسل متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں۔
صہیونی ہنگامی طبی سروس کے مطابق اب تک کم از کم تیس افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔ ایران کی جانب سے فائر کیے گئے میزائلوں کی تعداد بیس سے تیس کے درمیان بتائی جا رہی ہے جو پچھلے اڑتالیس گھنٹوں میں سب سے وسیع حملہ تھا۔
میزائل حملے نے تل ابیب، مقبوضہ بیت المقدس اور شارون کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا۔ پورے قابض صہیونی ریاست میں سائرن بجنے لگے اور قابض فوج نے شہریوں کو پناہ گاہوں میں جانے کی ہدایت دی۔ مرج بن عامر کے علاقے میں ڈرونز کی دراندازی کے خدشے پر اضافی الرٹ جاری کیا گیا۔
قابض فوج نے تصدیق کی ہے کہ میزائل ایران سے فائر کیے گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں متعدد دھماکے سنے گئے۔
ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق قابض اسرائیل نے اراک کے ہیوی واٹر نیوکلئیر ری ایکٹر کو نشانہ بنایاتاہم ایرانی حکام نے بتایا کہ حملے سے قبل عمارت خالی کرا لی گئی تھی اور کوئی تابکاری خطرہ نہیں ہے۔
ایران کی جانب سے شروع کی گئی آپریشن "الوعد الصادق” کے ترجمان نے بدھ کو اعلان کیا کہ تہران نے سجيل میزائل استعمال کیا ہے ۔
قابض صہیونی کے فوجی ذرائع کے مطابق ایران کا آخری میزائل اپنے وزن، نوعیت اور دھماکہ خیز مواد کے لحاظ سے غیر معمولی تھا۔