(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) آج صبح سویرے قابض اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کے جواب میں ایران نے تل ابیب پر ایک اور طاقتور میزائل حملہ کیا۔ یہ حملے اس وقت ہوئے جب قابض اسرائیل نے تہران کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا جس کے بعد دونوں ممالک کے دارالحکومتوں کے شہریوں کو مخصوص علاقوں سے انخلا کی وارننگ جاری کی گئی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے تل ابیب کے صہیونی علاقے نیفیہ تسیدیک کو فوری طور پر خالی کرنے کا انتباہ جاری کیا۔ اسی دوران ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے عربی زبان میں ایک پیغام میں کہا کہ صہیونی ریاست کے مقابلے میں طاقت کے ساتھ پیش آنا ہوگا، صہیونیوں سے کبھی کوئی مفاہمت نہیں ہو سکتی۔
پاسدارانِ انقلاب نے بتایا کہ "وعدہ صادق 3” نامی آپریشن کے گیارہویں مرحلے میں ایرانی فورسز نے "فتح” میزائلوں کی پہلی نسل کا استعمال کیا، جو تل ابیب کے نیفیہ تسیدیک علاقے پر گرے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ حملے قابض اسرائیل کی فضائی دفاعی صلاحیت کے خاتمے کی ابتدا ہیں۔ فتح میزائلوں نے اسرائیلی دفاعی نظام کو توڑ کر صہیونی پناہ گاہوں کو ہلا کر رکھ دیا۔
پاسداران نے مزید کہا کہ یہ میزائل حملے اس حقیقت کو واضح کرتے ہیں کہ مقبوضہ فلسطین میں آباد صہیونی اب دفاع سے محروم ہو چکے ہیں اور اب ایران نے ان علاقوں کی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
یاد رہے، نیفیہ تسیدیک تل ابیب کا پہلا باقاعدہ صہیونی رہائشی علاقہ ہے، جو 1887 میں یافا شہر سے باہر آباد کیا گیا تھا اور آج اسے تل ابیب کی بنیاد سمجھا جاتا ہے۔
دوسری جانب، قابض میڈیا کے مطابق ایرانی میزائل حملے میں صرف بیس منٹ کے اندر غاصب ریاست کے وسطی علاقوں پر دو مراحل میں تیس میزائل داغے گئے۔ صہیونی چینل بارہ نے تصدیق کی ہے کہ ان حملوں کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی جس نے بیس سے زائد گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
ایرانی نیوز ایجنسی فارس کے مطابق ایران نے قابض اسرائیل کے شمالی علاقے میں واقع میرون ایئر بیس کو نشانہ بنایا، جبکہ تل ابیب کے قریب ہرتزیلیا میں صہیونی فوجی انٹیلیجنس ہیڈکوارٹر امان اور ایک حساس مقام کو نشانہ بنایا گیا جہاں قتل و غارت گری کی منصوبہ بندی کی جاتی تھی۔
صہیونی چینل بارہ کے مطابق قابض اسرائیلی فوج کے اندازوں کے مطابق ایران کے پاس اب بھی تقریباً اٹھارہ سو بیلسٹک میزائل موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، ایران نے جنگ کے آغاز سے اب تک قابض اسرائیل پر سترہ مراحل میں تقریباً چار سو میزائل داغے ہیں۔
صہیونی اخبار معاریف نے انکشاف کیا کہ ایران کے میزائل حملوں کے بعد ہزاروں صہیونی باشندوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ متاثرہ عمارتوں کا معائنہ جاری ہے تاکہ ان کے انہدام کا فیصلہ کیا جا سکے۔
امریکی اخبار "واشنگٹن پوسٹ” کے مطابق امریکی اور صہیونی خفیہ ایجنسیوں کے تجزیےکے مطابق، غاصب ریاست صرف بارہ دن تک ہی ایرانی میزائلوں کا مقابلہ کر سکتا ہے وہ بھی امریکہ کی مدد کےساتھ۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ صہیونی دفاعی نظام تھک چکا ہے اور ہر میزائل کو روکا نہیں جا سکتا جس کے باعث صہیونی حکومت کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کس میزائل کو روکے اور کسے نہ روکے۔