صہیونی حکام کا اکیاسی فلسطینیوں پر انتظامی حراست کے نئے احکامات
قابض ریاست نے انتظامی حراست کے حوالے سے اپنی ظالمانہ کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے اور گزشتہ صرف ایک ہفتے کے دوران ساڑھے تین سو سے زائد احکامات جاری کیے گئے ہیں
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی قیدی امور کی اعلیٰ کمیٹی اور اسیر کلب نے اطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیلی حکام نے اکیاسی فلسطینی قیدیوں کے خلاف انتظامی حراست کے نئے احکامات جاری کیے ہیں یا موجودہ احکامات کی تجدید کی ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ قابض ریاست نے انتظامی حراست کے حوالے سے اپنی ظالمانہ کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے اور گزشتہ صرف ایک ہفتے کے دوران ساڑھے تین سو سے زائد احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انتظامی قید میں رکھے گئے قیدیوں کی تعداد اس وقت مجموعی قیدیوں میں سب سے زیادہ ہے اور یہ تعداد قابض اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کے دوران غیر معمولی حد تک بڑھ چکی ہے، جو اب تین ہزار پانچ سو باسٹھ تک پہنچ چکی ہے۔
قیدیوں کی فہرست میں کئی ایسے نام شامل ہیں جن کے خلاف انتظامی حراست کے حتمی احکامات دیے گئے تھے لیکن قابض ریاست نے ہنگامی حالت کا سہارا لے کر ان کی گرفتاری مزید ندرہ دن کے لیے بڑھا دی ہے جس میں مزید توسیع کا امکان ہے۔
انتظامی حراست کے احکامات حاصل کرنے والے قیدیوں میں وہ نام شامل ہیں جو مختلف مدتوں کے لیے پابند قید ہیں جن میں سے کچھ چھ مہینے، کچھ چار مہینے اور کچھ صرف پندرہ دن کے لیے گرفتار ہیں۔ ان قیدیوں میں مختلف شہروں اور پناہ گزین کیمپوں کے بے گناہ فلسطینی شامل ہیں جنہیں بغیر کسی مقدمے یا بغیر جرم ثابت ہوئے قابض فوج نے گرفتار کیا۔
یہ احکامات قابض اسرائیل کی وحشیانہ نسل کشی اور ظلم و ستم کا ایک اور ثبوت ہیں جس کا مقصد فلسطینی قوم کی آزادی اور حقِ خود ارادیت کی آواز کو دبانا ہے۔ انتظامی حراست کے ذریعے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو سالہا سال قید میں رکھا جاتا ہے، ان کی زندگیوں کو غیر انسانی حد تک محدود کیا جاتا ہے اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کو بھی پامال کیا جاتا ہے۔
یہ ظالمانہ پالیسی فلسطینیوں کی جدوجہدِ آزادی کو روکنے اور ان کی نسل کشی کو تیز کرنے کی سازش ہے جسے عالمی برادری کی خاموشی ہر روز مزید تقویت دیتی ہے۔
فلسطینی قوم کی بیداری اور ان کی حمایت ہی واحد راستہ ہے جس سے قابض ریاست کی یہ سفاکی روکی جا سکتی ہے اور فلسطینی قیدیوں کی جانوں کو تحفظ دیا جا سکتا ہے۔