بیت لحم: 21 سالہ فلسطینی نوجوان صہیونی فائرنگ سے شہید
آج صبح قابض فوج نے علی حمزہ الحجاجلہ نامی ایک اور نوجوان کے گھر پر چھاپہ مارا اور اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ فوج نے اسے قریب سے گولیاں ماریں اور گرفتار کر لیا
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) آج بدھ کی صبح جنوبی مغربی کنارے کے بیت لحم کے قصبے الولجہ میں قابض صہیونی فوجیوں کے ہاتھوں ایک نہتے فلسطینی نوجوان کی شہادت کا ایک اور افسوسناک واقعہ پیش آیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ شہید ہونے والے نوجوان کی شناخت اکیس سالہ معتز الحجاجلہ کے نام سے ہوئی ہے۔ وزارت صحت نے بتایا کہ شہری امور کے جنرل ادارے کو مطلع کیا گیا کہ قابض اسرائیلی فوج نے معتز الحجاجلہ کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاش اپنے قبضے میں لے لی۔ اب تک اس شہادت کی وجوہات یا جسدِخاکی کی واپسی کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
مقامی ذرائع کے مطابق آج صبح قابض فوج نے علی حمزہ الحجاجلہ نامی ایک اور نوجوان کے گھر پر چھاپہ مارا اور اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ فوج نے اسے قریب سے گولیاں ماریں اور گرفتار کر لیا۔ صہیونی فوج نے دعویٰ کیا کہ نوجوان نے ایک فوجی پر چاقو سے حملہ کرنے اور اس کا اسلحہ چھیننے کی کوشش کی جسے مظلوم فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے لیے صہیونی فوج کا ایک عام بہانہ قرار دیا جاتا ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں رونما ہوا ہے جب قابض اسرائیلی فوج نے گزشتہ جمعے سے ایران کے خلاف اپنی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے مسلسل چھٹے روز پورے مغربی کنارے کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ اسی طرح شمالی مغربی کنارے کے جنین، طولکرم اور نور شمس کیمپوں میں بھی جنوری 2024 سے پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں۔
دوسری جانب غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی کے ساتھ ساتھ قابض فوج اور صہیونی آبادکاروں نے مغربی کنارے، بشمول مقبوضہ بیت المقدس، میں اپنے حملوں اور مظالم میں شدت پیدا کر دی ہے۔ اس کے نتیجے میں اب تک کم از کم نو سو اُناسی فلسطینی جن میں خواتین بزرگ، بچے اور نوجوان شامل ہیں شہید چکے ہیں جبکہ تقریباً ساتھ ہزار افراد زخمی ہیں۔ اس کے علاوہ سترہ ہزار پانچ سو سے زائد فلسطینیوں کو صہیونی فوج نے گرفتار کر رکھا ہے جن میں سے بیشتر کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے حراست میں رکھا گیا ہے۔