ایران کا اسرائیل پر نیا جوابی وار، مزاحمتی عزم میں تازہ لہر
پاسداران انقلاب اور دیگر فوجی یونٹس نے ایک مربوط اور بڑے پیمانے پر حملے کی تازہ لہر کا آغاز کیا ہے، جس میں تل ابیب اور حیفا میں قابض ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے منگل کو بتایا کہ ایرانی پاسداران انقلاب نے قابض اسرائیل کے خلاف "الوعد الصادق 3” نامی آپریشن کا دسواں مرحلہ شروع کر دیا ہے۔ اس کارروائی میں راکٹوں اور ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے دشمن کے اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ایرانی عسکری حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ان کی فضائی دفاعی فورسز نے قابض حریف کے اٹھائیس اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا اور ایک ہیرمس جاسوس ڈرون کو بھی گرادیا۔
ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا کہ پاسداران انقلاب اور دیگر فوجی یونٹس نے ایک مربوط اور بڑے پیمانے پر حملے کی تازہ لہر کا آغاز کیا ہے، جس میں تل ابیب اور حیفا میں قابض ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ حملے جدید اور درست راکٹوں کے ساتھ ساتھ جارحانہ ڈرونز کے ذریعے کیے جا رہے ہیں تاکہ قابض دفاعی نظام کو ناکارہ بنایا جا سکے۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض صہیونی ریاست کو کبھی امن یا استحکام حاصل نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ بہتر گھنٹوں کے دوران پانچ سو پینتالیس ڈرون حملے کیے گئے ہیں جو قابض ریاست کی وحشیانہ کارروائیوں کا ردعمل ہیں۔
جمعہ کی صبح قابض اسرائیل نے ایرانی علاقوں پر "الأسد الصاعد” کے نام سے ایک بڑے حملے کا آغاز کیا جس میں نو جوہری تنصیبات، میزائل اڈے اور اہم فوجی و سائنسی رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے کے نتیجے میں دو سو چوبیس افراد شہید اور بارہ سو ستتر زخمی ہوئے۔
اسی دن شام کو ایران نے جوابی کارروائی کی جس میں بیلسٹک میزائل اور ڈرون حملے شامل تھے، جس سے قابض اسرائیل کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ صہیونی ذرائع کے مطابق ان حملوں میں چوبیس افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔
یہ حالیہ تصادم فلسطینیوں کے خلاف جاری مظالم کے مقابلے میں ایرانی حمایت کو ظاہر کرتے ہیں اور یہ قابض اسرائیل کی نسل کشی اور جبر کے خلاف مزاحمت کا ایک واضح اعلان بھی ہے۔