(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) بدھ کی صبح قابض صہیونی افواج نے غرب اردن کے متعدد علاقوں میں وحشیانہ انداز میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کیں اور گھروں پر چھاپے مارے۔ سلفیت، قلقیلیہ اور الخلیل کے اضلاع خاص طور پر متاثر ہوئے، جہاں کم از کم چالیس نہتے فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔ اس کے علاوہ، غرب اردن کا محاصرہ چھٹے روز بھی جاری رہا جس کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینیوں کی روزمرہ زندگی شدید متاثر ہوئی۔
سلفیت میں قابض فوج نے چودہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے حراست میں لیا۔ ان کے گھروں کو بری طرح نقصان پہنچایا گیا، ضروری سامان تباہ کیا گیا اور شہریوں پر تشدد کیا گیا۔ یہ اقدامات ایسے وقت میں کیے گئے جب شہر کے داخلے اور خارجی راستے پہلے ہی بند تھے۔ قابض صہیونی فوج کی یہ مسلسل کارروائیاں، نقل و حرکت پر پابندیاں اور غیر قانونی صہیونی بستیوں کی توسیع فلسطینیوں کے خلاف ایک منظم نسل کُشی کا حصہ ہیں۔
قلقیلیہ میں چھ گھنٹے جاری رہنے والے چھاپوں کے دوران دس فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔ قابض فوج نے شہر کے مختلف علاقوں جیسے کفر سابا، النقار، شارع جلجولیہ اور النفق میں کارروائیاں کیں۔ صہیونی فوجیوں نے شہداء کی یادگاروں کو بھی تباہ کر دیاجس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ان کی شناخت اور قربانیوں کو بھی مٹانا چاہتے ہیں۔
مشرقی قلقیلیہ میں واقع عزون کی بلدیہ پر چھاپے کے دوران صہیونی فوج نے دیواروں پر دھمکی آمیز پوسٹرز لگائے اور نبی الیاس، ایماتین اور کفر لاقف جیسے قریبی دیہات کے داخلی راستے بند کر دیے۔
لوہے کے دروازے نصب کرنے سے شہریوں کی روزمرہ نقل و حرکت تقریباً ناممکن ہو گئی ہے۔
الخلیل میں سولہ افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں سات کم عمر بچے اور ایک بزرگ شخص بھی شامل تھے۔ یہ چھاپے بیت کاحل، یطا، دورا، بیت امر، العروب کیمپ اور خرسا گاؤں میں مارے گئے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں کچھ ایسے طلبہ بھی شامل تھے جو اپنے ثانوی امتحانات دے رہے تھےجو اس بات کا ثبوت ہے کہ صہیونی دشمن فلسطینی طلبہ کو بھی اپنی جارحیت کا خاص ہدف بنا رہا ہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق اب تک کم از کم نو سو اٹھہتر فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جب کہ ساتھ ہزار زخمی ہوئے ہیں اور سترہ ہزارپانچ سو سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ اعداد و شمار فلسطینی قوم کے خلاف جاری بے رحمانہ اور شرمناک نسل کشی کی نشاندہی کرتے ہیں جسے عالمی برادری اب بھی نظر انداز کر رہی ہے۔