(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کے حالیہ دنوں میں غزہ میں جبری انخلاء کے احکامات کے باعث غزہ کی صحت کا نظام تیزی سے متاثر ہو رہا ہے، جس سے خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس کو شدید خطرہ لاحق ہے جس کی وجہ سے زخمیوں اور مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں ۔
ریڈ کراس نے ایک بیان میں بتایا کہ غزہ کی انسانی حالت شدید خراب ہوتی جا رہی ہے۔ قابض اسرائیل کے مسلسل جارحانہ حملوں میں روزانہ شہری شہید اور زخمی ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ امدادی سامان کی روانگی پر پابندیاں عائد ہیں جس سے ایندھن، پانی اور خوراک جیسی بنیادی ضروریات کی فراہمی میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں سرخ صلیب کا میڈیکل ہسپتال گزشتہ دو دنوں میں تین سو ستر سے زائد مریضوں کو علاج فراہم کر چکا ہے جن میں سے کئی افراد میزائل حملے کے دوران خوراک کی تقسیم کے مرکز تک پہنچنے کی کوشش میں زخمی ہوئےجو اس بات کا ثبوت ہے کہ عام شہریوں کی حالت انتہائی تشویناک ہے۔
میڈیکل ذرائع نے بتایا کہ آج ایک دن میں اسپتال میں دو سوسے زائد مریض آئے جو اس ادارے کی تاریخ کا سب سے بڑا ہجوم تھا اور یہ سب ایک ہی حادثے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد ہے۔
ریڈ کراس نے بیان میں زور دیا ہے کہ مسلح تنازعات کے دوران شہریوں کی حفاظت بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ایک قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ تنازعے میں ملوث فریقین پر لازم ہے کہ وہ عام شہریوں اور شہری سہولیات کو نقصان پہنچانے سے بچیں۔ تاہم غزہ میں پچھلے بیس مہینوں سے جو حالات ہیں اس میں عام لوگ سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
کمیٹی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فوری اور بلا روک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے جس میں خوراک، پانی، دوا اور طبی سامان شامل ہیں، اور زخمیوں اور مریضوں کو فوری اور مناسب طبی امداد دی جائے۔
اس کے علاوہ ریڈ کراس نے طبی عملے، امدادی کارکنوں اور سول ڈیفنس کی حفاظت کی اہمیت پر بھی زور دیا خاص طور پر جب حال ہی میں کئی افراد شہیداور زخمی ہو چکے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ مغربی کنارے کی صورتحال بھی کم سنگین نہیں، جہاں گھروں اور کھیتوں کی تباہی، گاؤں پر حملے اور عوامی زندگی کو متاثر کرنے والی پابندیاں بدستور جاری ہیں۔ ایندھن کی کمی، ایمرجنسی خدمات کی محدود رسائی، اور ہزاروں افراد کی جبری نقل مکانی نے معاشی اور سماجی مشکلات کو بڑھا دیا ہے۔
ریڈ کراس نے زور دیا کہ قابض صورتحال کے باوجود عام شہریوں کو زیادہ سے زیادہ معمول کی زندگی گزارنے کا حق دیا جائے، ان کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے اور ان کی بنیادی ضروریات اور انسانی حقوق کا تحفظ کیا جائے۔