(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) لندن سے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی غزہ کی بستی خزاعہ کو مکمل طور پر تباہ کر دینا قابض اسرائیل کی جانب سے جاری تباہی کی باقاعدہ حکمت عملی کا ایک واضح اور ناقابل تردید ثبوت ہےجو پورے غزہ کو ویران کھنڈرات میں تبدیل کرنے کی خوفناک کوشش ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی شائع کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیٹلائٹ تصاویر اور تصدیق شدہ ویڈیوز اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ جنگی جرائم کی مُرتکب قابض صہیونی فوج نے مئی سنہ 2025ء کے صرف دو ہفتوں کے اندر اندر خزاعہ کے باقی ماندہ آثار بھی مسمار کر دیے۔
تنظیم نے اپنے بیان میں واضح الفاظ میں عالمی برادری سے درخواست کی ہے کہ قابض فوج کی جانب سے جاری معصوم اور نہتے فلسطینوں کی نسل کُشی کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض صہیونی حکومت غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف منظم جنگی جرائم کی مُرتکب ہو رہی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے تحقیقی ماہرین نے بیان کیا کہ ان کے تحقیقی جائزے میں یہ بات کھل کر ظاہر ہوئی ہے کہ قابض صہیونی فوج منظم طور پر غزہ میں زندگی کو برقرار رکھنے والے بنیادی تنصیبات کو ہدف بنا رہی ہے۔ نشانہ بننے والی جگہوں میں سب سے زیادہ سرسبز زرعی اراضی شامل ہیں جنہیں منظم طور پر تباہ کیا گیا ہے۔
تنظیم نے کہا کہ یہ جرائم قابض صہیونی ریاست کے اس منصوبے کا حصہ ہیں جس کے ذریعے وہ غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کو ایسے حالات میں رہنے پر مجبور کرنا چاہتا ہے جن کا مقصد ان کی مکمل یا جزوی جسمانی ہلاکت ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تحقیق و پالیسی ڈائریکٹر میڈلین روساس نے خزاعہ کی تباہی کو قابض صہیونی حکومت کی جانب سے غزہ میں جاری منظم بربادی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خزاعہ کا زمین سے مٹ جانا بدترین نسل کُشی کی علامت ہے۔ مزید کہا کہ یہ درحقیقت ایک منظم منصوبہ ہے جس کے ذریعے قابض صہیونی فوج اس علاقے کو مکمل طور پر غیر آباد اور ناقابل رہائش بنانا چاہتی ہے۔
روساس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خزاعہ کی اس ظالمانہ تباہی کے بعد ایک غیر جانبدارانہ، شفاف اور فوری عالمی تحقیقات کی سخت ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ نہ صرف قابض اسرائیل کی جانب سے عالمی قوانین اور فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ اس کے اس ناپاک منصوبے کی بھی عکاسی کرتا ہے جس کا مقصد غزہ کو مکمل طور پر ویران کر دینا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل غزہ کے سماجی ڈھانچے کو تباہ کر دینے، اور وہاں کے باسیوں کو ناقابل برداشت مصائب میں مبتلا کر کے ان کی جسمانی تباہی کی راہ ہموار کر رہا ہے۔ ان کے بقول "یہ نسل کشی ہے، اور اسے فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔”
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ سات اکتوبر سنہ 2023ء سے اب تک قابض صہیونی حکومت امریکہ کی مکمل حمایت کے ساتھ غزہ میں انتہائی سنگین نسل کشی کی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان خوفناک حملوں میں اب تک ایک لاکھ بیاسی ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیںجن میں بچوں اور خواتین کی کثیر تعداد شامل ہے جب کہ گیارہ ہزار سے زائد افراد اب بھی لاپتہ اور لاکھوں فلسطینی بے گھر ہیں۔