(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے قابض صہیونی ریاست کی جانب سے مسجد اقصیٰ اور مسجد ابراہیمی کو بند کرنے اور فلسطینی مسلمانوں کو ان مقدس مقامات پر عبادت سے روکنے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور مسجد ابراہیمی (الخلیل) کی بندش ایک انتہائی سنگین اشتعال انگیزی اور مقدس مقامات کی بے حرمتی ہے جسے کسی بھی طرح جائز یا قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا۔
حماس نے جمعہ کی شام ایک بیان جاری کرتے ہوئے امت مسلمہ اور عرب دنیا سے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ قبلہ اول، تیسرے مقدس حرم اور فلسطین میں موجود تمام اسلامی و عیسائی مقدس مقامات کو قابض اسرائیل کے مذموم عزائم سے بچایا جا سکےجو ان کی مذہبی و تاریخی شناخت کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔
جمعہ کی صبح قابض صہیونی پولیس نے مسجد اقصیٰ کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا، جس کا اعلان قابض ریاست میں داخلی ہنگامی حالت کے نفاذ کے ساتھ کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق، فجر کی نماز کے بعد قابض پولیس نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہو کر نمازیوں کو باہر نکال دیا اور انہیں صحن میں رہنے سے منع کر دیا۔
اس کے علاوہ قابض فورسز نے مسجد کے اندرونی نماز گاہوں میں گھس کر نمازیوں کو زبردستی باہر نکالا اور مسجد کے تمام دروازے بند کر دیے۔
یہ اقدامات ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب غزہ میں انسانی بحران اپنی شدت کو پہنچ چکا ہے۔ساتھ اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی تباہ کن جنگ کے بعدقابض اسرائیل نے دو مارچ کو تمام گزرگاہیں بند کر دیں، جس کے نتیجے میں غزہ کے باشندے شدید محاصرے اور قحط کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔
قابض صہیونی ریاست کی طرف سےجاری جارحیت اور امریکہ کی کھلی حمایت کے باعث، اب تک ایک لاکھ بیاسی ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، گیارہ ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں، جبکہ لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں سے بے گھر ہو کر کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
غزہ میں خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی شدید کمی ہے اور ہر طرف تباہی کے مناظر پھیلے ہوئے ہیں۔
ان تمام ظالمانہ اقدامات کا مقصد صرف فلسطینیوں کی آواز کو دبانا نہیں بلکہ ان کے مقدس مقامات، تاریخ، ثقافت اور شناخت کو مٹا کر قابض اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کو مستحکم کرنا ہے۔ تاہم، فلسطینی عوام اور ان کے حامیوں کا عزم مضبوط ہے۔ مسجد اقصیٰ، مسجد ابراہیمی اور تمام مقدس مقامات کا تحفظ فلسطینیوں کی روح کا حصہ ہے اور وہ ہر قیمت پر ان کا دفاع جاری رکھیں گے۔