قابض اسرائیل کی جیل میں بہیمانہ تشدد سے فلسطینی قیدی رائد عصاعصہ کی شہادت
قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے آغاز سے اب تک، ہزاروں فلسطینی محنت کشوں کو گرفتار کیا گیا اور ان پر غیر انسانی و وحشیانہ تشدد کیا گیا، جن میں رائد عصاعصہ بھی شامل تھے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیل کی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعہ کے روز ستاون سالہ فلسطینی قیدی رائد اسماعیل عصاعصہ، جو شمالی طولکرم کے قصبے عَلار کے رہائشی تھے، صہیونی عقوبت خانوں میں بہیمانہ تشدد کے باعث شہید ہو گئے۔
اس افسوسناک خبر کی تصدیق فلسطینی اسیران و آزاد شدگان کے امور کی کمیٹی اور اسیران کلب نے کی ہے۔ دونوں تنظیموں نے اپنے مشترکہ بیان میں بتایا کہ قابض صہیونی انتظامیہ کی شہری امور کی جنرل اتھارٹی نے انہیں شہید قیدی رائد عصاعصہ کی موت کی اطلاع دی لیکن ان کی شہادت کی وجوہات اور مکمل تفصیلات تاحال غیر واضح ہیں۔
یہ بات یقینی ہے کہ شہید قیدی کو رواں ماہ نو جون کو قابض اسرائیل کے ایک ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا، جہاں آج انہوں نے اپنی آخری سانس لی۔ رائد عصاعصہ کو قابض صہیونی افواج نے صرف ستائیس دن پہلے گرفتار کیا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شہید رائد عصاعصہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مزدوری کر کے اپنا گزر بسر کرتے تھے۔ قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے آغاز سے اب تک، ہزاروں فلسطینی محنت کشوں کو گرفتار کیا گیا اور ان پر غیر انسانی و وحشیانہ تشدد کیا گیا، جن میں رائد عصاعصہ بھی شامل تھے۔
مزید یہ بھی بتایا گیا کہ رائد عصاعصہ کی شہادت کے بعد، 2023ء میں شروع ہونے والی نسل کشی کے دوران قابض اسرائیل کی قید میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بہتر تک پہنچ گئی ہے، جن میں سے صرف پانچ شہداء کی شناخت ہو سکی ہے، اور وہ سب مزدور تھے۔
قابض اسرائیلی ریاست نے درجنوں فلسطینی شہداء کی شناخت کو اب تک خفیہ رکھا ہوا ہے، خاص طور پر ان قیدیوں کی جو غزہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ دور فلسطینی اسیران کی تاریخ کا سب سے خوفناک اور خونریز مرحلہ بن چکا ہے۔
قیدیوں کے حقوق کی تنظیموں نے انکشاف کیا ہے کہ 1967ء سے لے کر آج تک، قابض صہیونی قید میں شہید ہونے والے فلسطینی اسیران کی تصدیق شدہ تعداد تین سو نو ہو چکی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ رائد عصاعصہ کی شہادت قابض اسرائیل کی مجرمانہ، ظالمانہ اور انسانیت سوز پالیسیوں کا تسلسل ہے، جو فلسطینیوں کے وجود کو ختم کرنے کی منظم سازش کا حصہ ہے۔
یہ ایک واضح نسل کشی ہے، جس میں نہ صرف فلسطینی شہری، بچے، خواتین، ہسپتال، سکول اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ قیدیوں کو بھی دانستہ طور پر قتل کیا جا رہا ہے۔
تنظیموں نے عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے ایک بار پھر پرزور مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے جنگی جرائم پر اپنی خاموشی ختم کریں اور اس کے رہنماؤں کو عالمی قانون کے تحت کٹہرے میں لانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں