غزہ میں مواصلاتی تعطل پر اُنروا کا شدید اظہارِ تشویش
فلسطین کے ٹیلی کمیونیکیشن ادارے نے واضح کیا کہ قابض صہیونی حکومت جان بوجھ کر مواصلاتی لائنوں کو تباہ کر رہا ہے اور تکنیکی ٹیموں کو خرابیوں کی مرمت کے لیے رسائی نہیں دی جا رہی
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی اُنروا نے یہ اطلاع دی ہے کہ قابض صہیونی افواج کی جانب سے مواصلاتی ڈھانچے کی تباہی کے نتیجے میں غزہ میں اس کے عملے سے مکمل رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا جب فلسطینی ٹیلی کام حکام نے بتایا کہ غزہ میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروسز مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں، کیونکہ قابض صہیونی حکومت نے علاقے کے بنیادی مواصلاتی انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
اُنروا نے وضاحت کی کہ جمعرات کی صبح غزہ میں ان کے ساتھیوں کی جانب سے معمول کی صبح کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں، جن میں وہ اپنی خیریت کی خبر دیتے ہیں۔ یہ مواصلاتی رکاوٹ محض ایک تکنیکی مسئلہ نہیں بلکہ غزہ میں انسانی جانوں کو درپیش سنگین خطرے کی عکاسی کرتی ہے۔
فلسطین کے ٹیلی کمیونیکیشن ادارے نے واضح کیا کہ قابض صہیونی حکومت جان بوجھ کر مواصلاتی لائنوں کو تباہ کر رہا ہے اور تکنیکی ٹیموں کو خرابیوں کی مرمت کے لیے رسائی نہیں دی جا رہی۔ یہ غیر انسانی رویہ غزہ کو دنیا سے کاٹ کر ایک ایسی ابتر صورتحال میں دھکیل رہا ہے جہاں انسانی خدمات، ہسپتال، تعلیم اور امدادی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
یہ صورتحال ساتھ اکتوبر 2023 سے قابض اسرائیل کی جاری نسل کشی کا حصہ ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہید، زخمی اور بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس ظالمانہ محاصرے میں ہزاروں فلسطینی لاپتہ ہیں اور لاکھوں اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں، جبکہ بھوک اور بیماری کے باعث ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی خاموشی کے درمیان غزہ کے لوگ ایک ایسی تاریکی میں ڈوب چکے ہیں جہاں نہ صرف ان کے جسم بلکہ ان کی آواز بھی دبا دی گئی ہے۔ اُنروا نے مطالبہ کیا ہے کہ قابض اسرائیل فوری طور پر مواصلاتی نظام کی بحالی اور امدادی کاموں کی اجازت دے تاکہ فلسطینیوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔