(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی مظلوم سرزمین پر قابض صہیونی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں نے آج ایک اور المناک واقعہ رقم کیا۔ بدھ کی صبح قابض صہیونی افواج نے جنوبی غزہ کے نتساریم محور پر امداد کے منتظر بے گناہ فلسطینیوں پر بلا امتیاز فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم بائیس افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور درجنوں زخمی ہوئے۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ اس خونریز حملے کے بعد اٹھارہ شہداء کی میتیں اور متعدد زخمیوں کو غزہ شہر کے الشفاء میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا۔ یہ ہولناک واقعہ نتساریم محور کے شمال مغرب میں واقع النابلسی کے قریب پیش آیا، جہاں غزہ کے شہری بنیادی خوراک کی فراہمی کے انتظار میں جمع تھے۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے رپورٹ کیا ہے کہ القدس ہسپتال کی طبی ٹیموں نے چھ شہداء اور پچانوے سے زائد زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی، جو نتساریم کے قریب امدادی قافلے کے منتظر فلسطینیوں پر صہیونی افواج کی براہ راست فائرنگ سے متاثر ہوئے تھے۔
اسی طرح، نصیرات کیمپ میں واقع العودہ ہسپتال نے بھی چار شہداء اور نوےسے زائد زخمیوں کی منتقلی کی تصدیق کی، جو قابض اسرائیل کے حملے کا نشانہ بنے جب وہ اپنے خاندان کے لیے خوراک حاصل کرنے کی امید میں وہاں موجود تھے۔
قابض صہیونی حکومت کی طرف سے حالیہ دنوں میں رفح اور نتساریم محور پر قائم کیے گئے امدادی مراکز فلسطینیوں کے لیے پناہ گاہ نہیں بلکہ نئی قتل گاہوں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ ان مقامات پر اب تک ڈیڑھ سوسے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں شدید زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ واقعات کسی جنگی محاذ کے نہیں، بلکہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ قابض اسرائیل کس طرح انسانی بنیادی حقوق اور اخلاقی اقدار کو پامال کرتے ہوئے فلسطینیوں کے خلاف منظم نسل کشی کر رہا ہے۔ امداد کی آس میں کھڑا ہر فلسطینی آج موت کے دہانے پر ہے۔ ان کے ہاتھوں میں بھیک کا پیالہ نہیں، بلکہ زخموں سے لبریز درد کی پکار ہے۔ ان کی نگاہیں آسمان کی طرف نہیں، بلکہ عالمی ضمیر کی طرف ہیں جو اب بھی خاموش تماشائی بنا ہوا ہے