(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیل کی درندگی اور فلسطینی قیادت کے خلاف جاری نسل کشی کا ایک نیا گھناؤنا جرم سامنے آیا ہے۔ اسلامی جہاد تحریک کے مجاہد اور سابق اسیر رہنما رايق عبد الرحمن بشارات کو صہیونی فوج کی خصوصی قاتل یونٹ نے گزشتہ شب مغربی کنارے کے علاقے طمون میں بے دردی سے شہید کر دیا۔
اسلامی جہاد نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ فلسطینی قوم اور امت مسلمہ کو یہ عظیم سانحہ بتاتے ہوئے دل گرفتہ ہے کہ شہید رايق بشارات کو صہیونی فورسز نے رات کے اندھیرے میں بزدلی سے نشانہ بنایا۔ شہید رايق 1987ء کی انتفاضہ میں پیش پیش رہے، جبکہ 2002ء میں ایک قاتلانہ حملے میں ان کی اہلیہ شہید ہوئیں اور ان کے دونوں ہاتھ زخمی ہو گئے تھے۔
شہید نے اپنی زندگی کے مختلف مراحل میں قابض صہیونی ریاست کی جیلوں میں نو سال سے زیادہ عرصہ گزارا۔ 2022ء میں انہوں نے انتظامی حراست کے خلاف ترِپن روزہ بھوک ہڑتال بھی کی اور بالآخر رہائی حاصل کی۔ وہ مسلسل جدوجہد، ایثار اور حوصلے کی علامت تھے، جنہوں نے کسی لمحے بھی اپنی قوم اور سرزمین سے وفاداری میں کوتاہی نہ کی۔
تحریک جہاد اسلامی نے واضح کیا کہ دشمن کی یہ بزدلانہ کارروائیاں مزاحمت کو نہ دبا سکیں گی اور نہ ہی اسے روک سکیں گی۔ شہداء کا پاکیزہ خون زمین میں رائیگاں نہیں جائے گا بلکہ ایسی نسلیں پیدا کرے گا جو دشمن کے ظلم کے مقابلے میں اور زیادہ مضبوط ہوں گی۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شہید رايق بشارات کی عمر سینتالیس برس تھی اور ان کا جسد خاکی قابض ا فورسز نے تاحال واپس نہیں کیا۔