(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض صہیونی فوج نے ایک ظالمانہ منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت شمالی مغربی کنارے کے جنین کیمپ میں تقریباً ایک سو مکانات کو منہدم کیا جائے گا۔ مقامی ذرائع کے مطابق قابض فوج نے کیمپ کے مختلف حصوں میں ان مکانات کو نشان زد کیا ہے اور بہترگھنٹوں کے اندر انہیں مکمل طور پر تباہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس منصوبے سے قبل بھی قابض صہیونی ریاست نے مارچ 2025ء میں جنین کیمپ میں وحشیانہ کارروائی کرتے ہوئے چھیاسٹھ سے زائد گھروں کو منہدم کیا تھا۔ الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق، قابض ریاست کی مسلسل جارحیت کے گزشتہ پانچ ماہ میں کیمپ میں تقریباً چھ سوگھروں اور دیگر عمارتوں کو جزوی یا مکمل طور پر تباہ کیا جا چکا ہے۔
اسی دوران قابض صہیونی فوج نے طولکرم کے کیمپ میں بھی اپنے وحشیانہ قبضے کو بڑھاتے ہوئے چار دن سے مکانات کی تباہی جاری رکھی ہے۔ قابض ریاست نے طولکرم اور نور شمس کے کیمپوں میں ایک سو چھ عمارتیں منہدم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جن میں اٹھاون عمارتیں صرف طولکرم کیمپ میں شامل ہیں، جن میں ڈھائی سو سے زائد گھر اور متعدد دکانیں شامل ہیں۔
ظالمانہ قبضہ مہم کی شدت نے پانچ ہزار سے زائد خاندانوں کو بے گھر کر دیا ہے، یعنی پچیس ہزار سے زائد فلسطینی شہری اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔ ان گھروں کی تباہی کی تعداد چار سو سے زائد مکمل اور دو ہزار پانچ سو تہتر گھروں کے جزوی نقصان کی صورت میں ہے۔ کیمپوں کے داخلی راستے بند کر دیے گئے ہیں اور انہیں زندگی سے تقریباً خالی کر دیا گیا ہے، جس سے فلسطینیوں کی روزمرہ زندگی مزید تباہ و برباد ہو رہی ہے۔
یہ تمام سفاکیت اور قبضہ مہم اس وقت جاری ہے جب قابض فوج اور آباد کار غزہ میں تباہ کن نسل کشی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ 2025ء کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، مغربی کنارے اور غزہ میں صہیونی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم نوسوچوہتر فلسطینی شہید اور سات ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ سترہ ہزار سے زائد افراد گرفتار بھی کیے جا چکے ہیں۔