قابض اسرائیل جعلی امداد کے ذریعے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے:حماس
آج منگل کے روز جنوبی غزہ کے علاقے "نیٹزاریم” کے قریب دی جانے والی امداد کے لیے فلسطینیوں کی بھیڑ پر قابض اسرائیلی فوج نے براہ راست گولیاں چلا کر بیس بے گناہ شہریوں کو شہید کر دیا
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر قابض اسرائیل کی جانب سے چلائی جانے والی اس ظالمانہ اور جعلی امدادی تقسیم کی کارروائی کو روکیں۔
آج منگل کے روز جنوبی غزہ کے علاقے "نیٹزاریم” کے قریب دی جانے والی امداد کے لیے فلسطینیوں کی بھیڑ پر قابض اسرائیلی فوج نے براہ راست گولیاں چلا کر بیس بے گناہ شہریوں کو شہید کر دیا اور دو سو سے زائد افراد کو زخمی کر دیا۔
حماس نے اپنے جاری کردہ بیان میں اس سفاکانہ قتل عام کو "ایک بھیانک جنگی جرم” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کی یہ درندگی فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی قتل اور منظم قحط کی پالیسی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے، جو عالمی اداروں اور تمام انسانی حقوق کے معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قابض فوج نے ایک جعلی انسانی سرپرستی کے پردے تلے جو اس جان لیوا نظام کو نافذ کیا ہے، وہ دراصل موت کے جال میں تبدیل ہو چکا ہے۔ سنہ 2023ء سے اب تک اس سازش کی نذر ہو چکے ایک لاکھ سے زائد فلسطینیوں میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں، جو دنیا کی آنکھوں کے سامنے جاری نسل کشی کی واضح تصویر پیش کرتا ہے۔
یہ ظلم و ستم ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے تاکہ فلسطینیوں کو قحط و غلا میں مبتلا رکھا جائے اور ان کی نسل کشی کا عمل تیز کیا جائے۔ قابض اسرائیل نے انسانیت کے تمام اصول پامال کر کے، فلسطینیوں کی زندگیوں کو نذر آتش کر رکھا ہے۔