قابض صہیونی فوج کا خان یونس میں پناہ گزین خیمے پر ڈرون حملہ، چار فلسطینی شہید
قابض اسرائیلی افواج نے ان بے یارومددگار فلسطینیوں کو نشانہ بنایا جو مہینوں کی جنگ، جبری نقل مکانی اور گھروں کی تباہی کے بعد ایک عارضی خیمے میں پناہ لیے ہوئے تھے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض صہیونی فوج کے ایک ڈرون طیارے نے غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کے لیے قائم ایک خیمہ بستی پر حملہ کر کے تباہی مچادی۔ خان یونس کے شمال میں واقع القرارہ کے علاقے المواصی میں پناہ گزینوں کے ایک خیمے پر ہونے والی اس بمباری کے نتیجے میں کم از کم چار بے گناہ فلسطینی شہید اور متعدد شدید زخمی ہو گئے۔
مقامی ذرائع نے روزنامہ قدس کو آگاہ کیا کہ قابض اسرائیلی افواج نے ان بے یارو مددگار فلسطینیوں کو نشانہ بنایا جو مہینوں کی جنگ، جبری نقل مکانی اور گھروں کی تباہی کے بعد ایک عارضی خیمے میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ یہ خیمے ان کی آخری امید تھے، مگر ظالم صہیونیوں نے انہیں بھی نہیں بخشا ۔
قابض اسرائیلی فوجی مشینری منظم طریقے سے رہائشی عمارتوں، ہسپتالوں، تعلیمی اداروں اور اب پناہ گزین خیموں کو ہدف بنا رہی ہے تاکہ عام شہریوں کو زیادہ سے زیادہ اذیت پہنچائی جا سکے۔ یہ وحشت صرف زمین چھیننے تک محدود نہیں، بلکہ انسانیت کے خلاف ایک کھلی جنگ ہے۔ شہید ہونے والے ان فلسطینیوں کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ اپنی سرزمین پر جینے کی خواہش رکھتے تھے۔
یہ دلخراش واقعہ ایک ایسے وقت رونما ہوا ہے جب قابض صہیونی جارحیت نے پوری غزہ پٹی کو موت، دھویں اور کھنڈرات میں بدل دیا ہے۔ بنجمن نیتن یاھو کی حکومت کی جانب سے سنہ 2023ء میں شروع کی گئی نسل کشی اور جبری نقل مکانی کی مہم بلا روک ٹوک جاری ہے۔
کبھی کبھار نام نہاد "جنگ بندی” کا اعلان کیا جاتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مظلوم فلسطینیوں پر مسلسل بمباری ہو رہی ہے، ان کی زمین چھینی جا رہی ہے، اور ان کے گھر، باغات، پانی کے ذرائع اور تعلیمی ادارے تباہ کیے جا چکے ہیں۔ قابض اسرائیل کا امدادی قافلوں کو روکنا، سرحدی گزرگاہیں بند کرنا اور امدادی تنظیموں کے کام میں رکاوٹیں ڈالنا اسی منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد پوری فلسطینی قوم کا وجود مٹانا ہے۔
روز نامہ قدس عالمی برادری، انسانی حقوق کے اداروں اور انصاف پسند ممالک سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مزید خاموشی اختیار نہ کریں۔ اب وقت ہے کہ ظالم اور مظلوم میں تمیز کی جائے اور فلسطینی قوم کو نسل کشی، جبری نقل مکانی اور وحشیانہ حملوں سے بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔