(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) فریڈم فلوٹیلا اتحاد نے جمعرات کے روز ایک بیان میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے اُس اعلان کی شدید مذمت کی ہے جس میں اس نے امدادی کشتی "فلوٹیلا میڈلین” پر حملے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ یہ کشتی انسانی حقوق کے بین الاقوامی کارکنوں اور امدادی سامان کے ساتھ غزہ کی جانب رواں دواں ہے۔ دوسری جانب عبرانی میڈیا نے فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ صیہونی فوج اس پر ممکنہ کارروائی کے لیے علاقے میں اپنی سیکیورٹی فورسز کو متحرک کر چکی ہے۔
اتحاد نے بیان میں کہا کہ "میڈلین” اس وقت اٹلی کے شہر کاتانیا (سقلیہ) سے غزہ کے لیے روانہ ہے۔ بدھ کی شب یونانی کوسٹ گارڈ کی دو ڈرون طیاروں نے کشتی کے اوپر پرواز کی، جسے عملے نے نگرانی اور خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش قرار دیا۔ یونانی حکام نے نہ تو ان ڈرونز کی شناخت ظاہر کی اور نہ ہی کشتی کی جانب سے مدد کی اپیل کا کوئی جواب دیا، حالانکہ یونان قریبی ترین بندرگاہ تھا۔
بیان میں یونان اور/یا یورپی یونین کے ممکنہ کردار پر بھی سوالات اٹھائے گئے کہ آیا وہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے نگرانی یا انٹیلیجنس معلومات کے تبادلے میں ملوث تو نہیں، جو کہ ایک اور غیر قانونی حملے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
صیہونی ریاست اسرائیل کی کارروائی کی تیاری
عبرانی ویب سائٹ "والا” نے فوجی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل "میڈلین” کو غزہ پہنچنے سے روکنے کی بھرپور تیاری کر رہی ہے۔ حکام نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ کشتی سے کیسے نمٹا جائے گا، تاہم ماضی کے تجربات کی بنیاد پر کشتی پر موجود مظاہرین کو علاقے میں داخل ہونے سے خبردار کیا جائے گا۔ اگر کسی بھی قسم کی مزاحمت ہوئی تو کشتی پر قبضہ کر کے اسے اشدود بندرگاہ منتقل کیا جائے گا جہاں مظاہرین کو گرفتار کر کے ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔
بحریہ کی کمانڈو یونٹ "شاییطت 13” اور میزائل بردار کشتیوں کی یونٹس کو بھی اس ممکنہ آپریشن کے لیے الرٹ کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے "کان 11” کے مطابق سیکیورٹی اداروں نے "میڈلین” کو غزہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے یا قریب جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ابتدائی طور پر یہ تجویز زیرِ غور تھی کہ اگر کشتی خطرہ نہ بنے تو اسے داخلے کی اجازت دی جا سکتی ہے، لیکن بعد میں اس خدشے کے پیش نظر کہ دیگر امدادی کشتیاں بھی حوصلہ پا کر غزہ کا رخ کریں گی، فیصلہ بدل دیا گیا۔
وزیرِ جنگ یسرائیل کاٹز آج جمعرات کو اعلیٰ فوجی قیادت کے ساتھ اجلاس میں کشتی سے نمٹنے کے طریقہ کار پر غور کریں گے۔ متوقع آپشنز میں کشتی کو علاقائی پانیوں سے دور رکھنا یا اسے بحریہ کی نگرانی میں اشدود بندرگاہ منتقل کرنا شامل ہے جہاں کارکنوں کو حراست میں لیا جائے گا۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ماہرین کی تشویش
فریڈم فلوٹیلا اتحاد کے بیان کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے پیر کے روز عالمی برادری سے اپیل کی تھی کہ وہ "مادلین” کو غزہ تک محفوظ رسائی کو یقینی بنائیں۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ اس کشتی کو روکنے کی کسی بھی کوشش کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ غزہ کی موجودہ تباہی انسان کا پیدا کردہ بحران ہے اور فوری طور پر روکی جا سکتی ہے۔
انسانی حقوق کی وکیل اور فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی رکن ہویدہ عراف نے بیان میں کہا:”غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو نہ تو غزہ پر کنٹرول کا قانونی حق حاصل ہے اور نہ ہی بحری ناکہ بندی مسلط کرنے کا۔ اس بنیاد پر "مادلین” کو روکنے کا کوئی قانونی جواز نہیں۔ یہ عمل بین الاقوامی سمندری قانون کی صریح خلاف ورزی اور عالمی عدالتِ انصاف کے ان احکامات کی توہین ہو گا جو امدادی سامان کی غزہ تک بلا رکاوٹ رسائی کو لازمی قرار دیتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یونانی ڈرونز کا استعمال اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ممکنہ طور پر یونان بھی اسرائیل کی غیر قانونی سرگرمیوں کو آسان بنانے میں شریک ہو سکتا ہے، جو اسے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی میں شریک جرم بنا سکتا ہے۔
کشتی پر موجود ایک اور رکن یاسمین آکار نے کہا”ہم رات بھر ڈرونز کی جانب سے نگرانی کا سامنا کرتے رہے، جبکہ ہم نے غزہ بندرگاہ پر المناک مناظر بھی دیکھے جہاں بے گھر فلسطینیوں پر وحشیانہ بمباری کی جا رہی تھی۔ ہم تمام باضمیر افراد، اداروں اور حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو "مادلین” پر حملے سے باز رکھیں اور غزہ کے لوگوں کی جان و وقار کا دفاع کریں۔”