(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے رہنما باسم نعیم نے کہا ہے کہ جماعت نے ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ممالک کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ نئی مذاکراتی نشست کے لیے تیار ہے، تاہم امریکی ایلچی اسٹیو ویٹکوف کی حالیہ ترمیم شدہ تجاویز پر بات چیت نہیں کی جا سکتی، کیونکہ ان میں غزہ پر جاری قابض صہیونی ریاست اسرائیل کے حملوں کے مکمل خاتمے کی کوئی واضح ضمانت شامل نہیں۔
باسم نعیم نے منگل کی شام مزید گفتگو میں کہا کہ کوئی بھی معاہدہ اس وقت تک قابل قبول نہیں ہو سکتا جب تک وہ غزہ پر بمباری اور درندگی کے مکمل اور غیر مشروط خاتمے کی ضمانت نہ دے۔انہوں نے واضح کیا کہ اسٹیو ویٹکوف نے جو نیا تجویز نامہ پیش کیا ہے وہ پچھلی طے شدہ تجاویز سے یکسر مختلف ہے اور اس میں مبہم اور غیر واضح الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے جو جنگ بندی کی کسی صورت واضح ضمانت فراہم نہیں کرتے۔
باسم نعیم کا کہنا تھا کہ آج دنیا کے بیشتر ممالک یہاں تک کہ قابض صہیونی ریاست اسرائیل کے حلیف بھی اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ بنجمن نیتن یاھو ہی کسی بھی امن معاہدے کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس اور دیگر تمام فلسطینی مزاحمتی قوتیں کسی بھی موقع کو ضائع نہیں کریں گی جو جنگ بندی اور فلسطینی عوام کی اذیت ناک صورتحال کو کم کرنے میں مدد دے، بشرطیکہ اس کے لیے کوئی حقیقی اور عملی ضمانت فراہم کی جائے۔