(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے غزہ پر اپنے حملے کو ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل کر دیا ہے، جسے "آپریشن گیڈونز چیریٹس” کا نام دیا گیا ہے۔ اس آپریشن کا مقصد غزہ کے 75 فیصد رقبے پر کنٹرول حاصل کر کے اسے چھوٹے چھوٹے علاقوں میں تقسیم کرنا ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے ایک اعلیٰ سیکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت غزہ کی زمین کو محدود کر کے مزاحمتی تحریک حماس کو عوام سے کاٹ دیا جائے گا، اور علاقے میں چوکیاں قائم کی جائیں گی تاکہ حماس کے ارکان کی چھان بین کی جا سکے۔
وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بدھ کے روز بیان دیا کہ اسرائیلی فورسز غزہ کے تمام علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ تاہم، اس دعوے کے برخلاف اسرائیلی فوج نے خود اعتراف کیا ہے کہ وہ فی الحال غزہ کے تقریباً 50 فیصد علاقے میں موجود ہے، لیکن ان علاقوں میں فلسطینی شہری موجود نہیں کیونکہ بیشتر کو جبراً بے دخل کر کے کیمپس اور جنوب کی جانب دھکیلا جا چکا ہے۔
عبرانی میڈیا کے مطابق، غیر قانونی صیہونی ریاست نے غزہ کی پٹی کو پانچ مختلف فوجی زونز میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جن میں چار جارحانہ اور ایک دفاعی زون ہوگا۔ اس حکمت عملی کا مقصد غزہ میں مستقل فوجی کنٹرول قائم کر کے وہاں کی مزاحمتی قوت کو کچلنا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اشارہ دیا ہے کہ اگر اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے متعلق کوئی معاہدہ طے پا جاتا ہے تو وہ وقتی طور پر فوجی کارروائی روک سکتی ہے، لیکن منصوبہ بندی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ کارروائی کئی ماہ تک جاری رہے گی۔
گزشتہ چند دنوں میں غیر قانونی صیہونی ریاست نے شمالی غزہ کے مختلف علاقوں میں انخلاء کے احکامات جاری کیے ہیں، جن میں جبالیہ کیمپ اور اس کے گرد و نواح کے محلے شامل ہیں۔ فوج نے شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ علاقے اب "خطرناک جنگی زون” تصور کیے جائیں گے اور ان میں طاقت کا بھرپور استعمال کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل، امریکہ کے تعاون سے، غزہ کے شہریوں کو سرحد پار کرنے پر مجبور کرنے کے اقدامات کو بھی تیز کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو ایک خطرناک اور غیر انسانی اقدام کی نشاندہی کرتا ہے۔