(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) مقبوضہ فلسطینی علاقے جنین میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج کی جانب سے غیر ملکی سفارتکاروں پر براہ راست فائرنگ کے بعد یورپ کے اہم دارالحکومتوں میں شدید سفارتی ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔
اٹلی، فرانس، اسپین، بیلجیم اور پرتگال سمیت متعدد یورپی ممالک نے اس واقعے پر غیر قانونی صیہونی ریاست کے سفیروں کو طلب کرکے وضاحت طلب کی ہے۔
یہ افسوسناک واقعہ اُس وقت پیش آیا جب یورپی اور عرب سفارتکاروں پر مشتمل ایک وفد، شمالی مغربی کنارے میں واقع جنین کے پناہ گزین کیمپ کا دورہ کر رہا تھا تاکہ وہ خود مظلوم فلسطینیوں کی حالت زار کا مشاہدہ کر سکیں۔ وفد جیسے ہی کیمپ کے قریب پہنچا، اسرائیلی فوج نے بغیر کسی اشتعال کے براہ راست فائرنگ شروع کر دی۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم اس حملے کو عالمی سفارتی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔
یورپی ردعمل: سخت مذمت اور وضاحت کا مطالبہ
اٹلی
اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے فوری طور پر غیر قانونی صیہونی ریاست کے سفیر کو وزارت خارجہ طلب کیا اور واقعے کو "ناقابلِ قبول دھمکی” قرار دیا۔ ان کے مطابق، اطالوی نائب قونصل السینڈرو توتینو بھی وفد میں شامل تھے، جو محفوظ رہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ایک سنگین واقعہ ہے اور اس پر مکمل اور شفاف وضاحت درکار ہے۔
فرانس
فرانسیسی وزیر خارجہ جین نوئل بارو نے بھی غیر قانونی صیہونی ریاست کے سفیر کو طلب کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا: "ہمارے سفارتکار پر براہ راست فائرنگ ناقابل قبول ہے۔ ہم اس کی مکمل مذمت کرتے ہیں۔”
اسپین اور بیلجیم
دونوں ممالک نے فوری طور پر غیر قانونی صیہونی ریاست کے ناظم الامور کو طلب کیا۔ اسپین نے اس عمل کو "بین الاقوامی ضوابط کی شدید خلاف ورزی” قرار دیا، جبکہ بیلجیم کے وزیر خارجہ مکسیم بریفو نے انکشاف کیا کہ بیس سے زائد سفارتکاروں پر فائرنگ کی گئی، جن میں ان کا ایک سفارتکار بھی شامل تھا۔
پرتگال
پرتگال نے بھی ہم آہنگی کے ساتھ احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے اسرائیلی سفیر کو طلب کیا اور اس حملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
یورپی یونین کا مؤقف: مکمل تحقیقات کا مطالبہ
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی اعلیٰ نمائندہ کاجا کالاس نے کہا کہ انہیں سفارتی وفد پر حقیقی گولیاں چلانے کی اطلاعات ملی ہیں۔ ان کے بقول، یہ فائرنگ اس وقت ہوئی جب وفد فلسطینی اتھارٹی کی دعوت پر جنین کے مہاجر کیمپ کے قریب جا رہا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ: "ہم غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل سے اس واقعے کی فوری، آزاد اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سفارتکاروں کی جان کو لاحق خطرات ناقابل قبول ہیں۔”
جنین: فوجی یلغار کا مرکز
یاد رہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے 21 جنوری سے مغربی کنارے کے شمالی حصے میں ایک وسیع فوجی کارروائی کا آغاز کر رکھا ہے، جس کا نشانہ جنین کے پناہ گزین کیمپ اور اس کے مکین بنے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کے مطابق، 31 مارچ تک جنین میں 16,000 فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔فلسطینی وزارت خارجہ نے اس حملے کو "سفارتی دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ: یہ حملہ نہ صرف ریاستِ فلسطین کی خودمختاری بلکہ عالمی سفارتی اقدار کے بھی خلاف ہے۔”
انسانیت کے خلاف جرم
غیر قانونی صیہونی ریاست کی افواج کی یہ کاروائی واضح کرتی ہے کہ ظلم اب کسی سرحد، شناخت یا رتبے کا لحاظ نہیں کرتا۔ جب سفارتکار بھی گولیوں کی زد میں آ جائیں، تو یہ نہ صرف فلسطین، بلکہ انسانیت کے ضمیر پر ایک سنگین طمانچہ ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا عالمی برادری اب بھی خاموش رہے گی؟ یا مظلوموں کی حفاظت اور ظالم کی بازپُرس کے لیے کوئی عملی قدم اٹھائے گی؟