(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری وحشیانہ حملوں نے انسانی المیے کی ایک نئی داستان رقم کر دی ہے۔ غزہ میں فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق، صرف گزشتہ ہفتے (11 سے 17 مئی) کے دوران خواتین اور بچوں سمیت 464 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ 1,418 افراد شدید اور درمیانے درجے کے زخمی ہوئے ہیں۔
یہ ہولناک اعداد و شمار ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب غزہ پر مسلط کردہ جنگ میں شدت آ چکی ہے، اور بین الاقوامی سطح پر سیز فائر اور قیدیوں کے تبادلے کے مطالبات بے نتیجہ نظر آتے ہیں۔ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات غیر یقینی صورت حال کا شکار ہیں، جب کہ فریقین کی طرف سے مسلسل متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست نے "گیڈونز ویگنز” کے نام سے غزہ میں اپنی زمینی کارروائیوں کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے۔ ہفتے کے اختتام پر اسرائیلی افواج نے شمالی غزہ میں انڈونیشی اسپتال کا محاصرہ کر لیا، جہاں شہداء کی لاشیں صحن میں پڑی رہیں اور امدادی کارکنوں کو انہیں نکالنے تک کی اجازت نہ دی گئی۔
پیر کی صبح، صیہونی افواج نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس پر شدید حملے کیے۔ ہیلی کاپٹروں اور جنگی طیاروں کی مدد سے مشرقی علاقوں پر گولہ باری کی گئی، جب کہ زمینی فورسز نے مختلف علاقوں پر چھاپے مارے۔ عبرانی نیوز ویب سائٹ "والہ” نے ایک اعلیٰ صیہونی اہلکار کے حوالے سے انکشاف کیا کہ خان یونس میں ایک مخصوص فوجی آپریشن کیا گیا، تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس کارروائی کا مقصد اسرائیلی زیر حراست افراد کی رہائی تھا یا نہیں۔
غزہ میں پہلے ہی خوراک، پانی اور طبی سہولیات کی شدید قلت ہے، اور موجودہ حالات نے عام شہریوں کی زندگی کو جہنم بنا دیا ہے۔ اسپتالوں میں ادویات ختم ہو چکی ہیں، اور ایمبولینس سروسز بمشکل کام کر پا رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوامِ متحدہ کی متعدد رپورٹس کے باوجود، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل اپنی بربریت سے باز نہیں آ رہی، اور عالمی برادری کی طرف سے سنجیدہ دباؤ کی عدم موجودگی نے اسے مزید بے خوف کر دیا ہے۔