(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں جاری جنگی شدت نے نہ صرف فلسطینیوں کے لیے تباہ کن صورتحال پیدا کی ہے بلکہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ان خاندانوں کے اندر بھی بے چینی کو جنم دیا ہے جن کے عزیز غزہ میں حماس کی زیرِ حراست ہیں۔ ان خاندانوں کے نمائندہ فورم نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ بڑھتے ہوئے حملے اور سیاسی فیصلوں میں تاخیر، اسرائیل کو ایک خطرناک دلدل میں دھکیل سکتی ہے۔
خاندانوں کے بیان میں کہا گیا: "غزہ میں بمباری اور عسکری کارروائیوں میں شدت آ چکی ہے، اور امریکی صدر ٹرمپ کے خطے کے دورے کے باعث ہم ایک تاریخی موقع کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ لیکن اگر فوری اقدام نہ کیا گیا تو اسرائیل تمام مغویوں کی بازیابی کا موقع گنوا دے گا اور خود کو علاقائی سطح پر تنہائی میں پائے گا۔”
فورم نے غیر قانونی صیہونی ریاست کے وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر سے اپیل کی کہ وہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے فوری پیش رفت کریں تاکہ موجودہ بحران مزید سنگین نہ ہو۔
نیتن یاہو کا مکمل قبضے کا عندیہ
دوسری جانب نیتن یاہو نے حالیہ سیاسی اجلاس میں، جہاں جنگ میں زخمی فوجی بھی شریک تھے، اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ غزہ کی پٹی پر "مستقل سیکیورٹی کنٹرول” برقرار رکھیں گے۔ عبرانی اخبار ہاریٹز کے مطابق، نیتن یاہو نے کہا کہ وہ اس جنگ کو "انجام تک لے جانے” کا فیصلہ کر چکے ہیں، اور یہ اشارہ دیا کہ حتمی کارروائی کے لیے وہ صدر ٹرمپ کے خطے سے واپسی کا انتظار کر رہے ہیں۔
غزہ کے قریب بڑی فوجی نقل و حرکت جاری ہے، جب کہ Tze’elim فوجی اڈے پر زمینی دستوں کو شدید تربیت دی جا رہی ہے۔ صیہونی فضائیہ کی بمباری میں حالیہ دنوں شدت آ چکی ہے، جسے مبصرین آئندہ زمینی حملے کی تیاری کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ہاریٹز کے فوجی تجزیہ کار آموس ہیرل کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب تک امریکی قیادت نے نیتن یاہو پر باضابطہ دباؤ نہیں ڈالا، تاہم اسرائیلی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ میں خدشات پائے جاتے ہیں کہ ایک ممکنہ زمینی کارروائی کے نتیجے میں فوجی اور قیدیوں کی ہلاکتیں بڑھ سکتی ہیں، جس سے عوامی رائے متاثر ہو سکتی ہے۔
صورتحال نازک مرحلے میں
ان تمام پیش رفتوں نے غزہ کو ایک بار پھر مکمل ناقابل تلافی تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ ایک جانب اسرائیلی سیاسی قیادت مکمل قبضے کی بات کر رہی ہے، تو دوسری جانب قیدیوں کے خاندانوں اور انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے فوری امن اور مذاکرات کی اپیل کی جا رہی ہے۔
غزہ میں انسانی بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے، اور جنگ بندی کے بغیر ہر گزرتا لمحہ خطے کو مزید تباہی کی طرف دھکیل رہا ہے۔