(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں جاری جنگی جرائم کے نتیجے میں پانی اور صفائی ستھرائی کی بنیادی سہولیات تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ فلسطینی واٹر اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے جاری بمباری، ناکہ بندی اور بنیادی انفراسٹرکچر کی منظم تباہی کے باعث 2.3 ملین سے زائد فلسطینیوں کو شدید انسانی بحران کا سامنا ہے۔
ہفتے کے روز جاری کردہ بیان میں واٹر اتھارٹی نے بتایا کہ صیہونی ریاست کے حملوں کے باعث غزہ میں پانی کی فراہمی اور نکاسی کی سہولیات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ مسلسل بجلی کی بندش، ایندھن کی قلت اور ضروری سامان کی رسائی پر پابندی کے باعث پانی کی فراہمی تقریباً بند ہو چکی ہیں۔
اتھارٹی کے مطابق، غزہ میں پانی اور صفائی ستھرائی کی 85 فیصد تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، اور پانی نکالنے کی مجموعی صلاحیت میں 70 سے 80 فیصد تک کمی آ چکی ہے۔ موجودہ حالات میں فی کس پانی کی دستیابی یومیہ صرف 3 سے 5 لیٹر رہ گئی ہے، جو عالمی ادارہ صحت کی ہنگامی صورتحال میں مقرر کردہ کم از کم مقدار سے بھی کہیں کم ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ رہائشی علاقوں میں گندے پانی کے بہاؤ اور بارش کے پانی کے نکاس میں رکاوٹ کے باعث متعدد علاقوں میں سیوریج کا پانی جمع ہو رہا ہے، جو مہلک بیماریوں کے پھیلاؤ کا باعث بن رہا ہے۔ لوگ مجبوری میں کھارا اور آلودہ پانی استعمال کر رہے ہیں، جس سے صحت عامہ کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
فلسطینی واٹر اتھارٹی نے واضح کیا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست کی پالیسیاں بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں، جن میں چوتھا جنیوا کنونشن، نسل کشی کی روک تھام سے متعلق 1948 کا کنونشن اور روم سٹیٹیوٹ بھی شامل ہیں۔
اتھارٹی نے عالمی برادری، اقوام متحدہ، اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر صیہونی جارحیت کو روکے، غزہ پر عائد غیر انسانی ناکہ بندی ختم کرے، اور فلسطینی عوام کے لیے پانی، صفائی، اور دیگر ضروری امداد کی رسائی کو یقینی بنائے۔ مزید برآں، تکنیکی عملے اور ہنگامی مداخلت کے اداروں کو تحفظ فراہم کرنے اور بحالی کے منصوبوں کی بھرپور حمایت کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔