(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ شہر میں ایک بار پھر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی دہشتگردی اور سفاکیت کی لپیٹ میں ہے۔ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران جاری فضائی حملوں اور توپ خانے کی اندھا دھند گولہ باری میں کم از کم 77 فلسطینی شہید اور 275 شدید زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی نسل کشی کی مہم کے نتیجے میں اب تک شہداء کی تعداد 52,495 تک جا پہنچی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد 118,366 ہو چکی ہے۔ صرف 18 مارچ سے شروع ہونے والی حالیہ خونریز لہر میں 2,396 فلسطینی شہید اور 6,325 زخمی ہوئے ہیں، جس سے مجموعی جانی نقصان 170,861 تک جا پہنچا ہے۔
اسرائیلی حملے نہ صرف رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں بلکہ پناہ گزین کیمپوں، ہسپتالوں، اور امدادی عملے کو بھی اپنی بربریت سے محفوظ نہیں رکھتے۔ غزہ کے شمالی علاقے شیخ رضوان میں ایک گھر پر فضائی حملے میں دو افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ وسطی غزہ کے البریج پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کئی افراد شہید و زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی دہشتگردی کا دائرہ بیت لاہیا، خان یونس، اور المقوسی ٹاورز تک پھیل چکا ہے، جہاں توپ خانے اور فضائیہ کی شدید گولہ باری جاری ہے۔ شہری آبادی، بچے، خواتین اور بزرگ اس دہشتگردی کا براہ راست نشانہ بن رہے ہیں۔
وزارت صحت نے بتایا ہے کہ سینکڑوں افراد ابھی تک تباہ شدہ عمارتوں اور سڑکوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جن تک شہری دفاع اور ایمبولینس سروسز کی رسائی ممکن نہیں ہو پا رہی۔ یہ صورت حال نہ صرف انسانی بحران کی شدت کو ظاہر کرتی ہے بلکہ اسرائیلی جرائم کے منظم اور دانستہ ہونے کی بھی عکاسی کرتی ہے۔
ان حملوں نے اس حقیقت کو مزید واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل انسانی جانوں، بین الاقوامی قوانین اور اخلاقی اقدار کی صریح پامالی کر رہا ہے، جبکہ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی نے اس ظلم کو تقویت دی ہے۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف شدید ردعمل کے ساتھ، عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے اور فوری بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ ایک بار پھر زور پکڑ گیا ہے۔