(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے امداد کو روکنے اور غذائی اشیاء کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے باعث اب تک بھوک سے شہید ہونے والوں کی تعداد 57 ہو گئی ہے، جن میں زیادہ تر بچے، بیمار اور ضعیف العمر افراد شامل ہیں۔
دفتر نے مزید خبردار کیا ہے کہ اگر انسانی امداد، بچوں کے فارمولے، غذائی سپلیمنٹس اور ادویات کی فراہمی پر پابندی جاری رہی تو اموات میں اضافہ یقینی ہے۔ پریس ریلیز میں زور دیا گیا کہ غزہ شہر کے 24 لاکھ سے زائد شہریوں کو مسلسل 63 دنوں سے مکمل محاصرے میں رکھا گیا ہے، جو کھلی نسل کشی کی بدترین مثال ہے۔
بیان میں عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری اور موثر اقدامات کریں اور رفح سمیت تمام کراسنگ پوائنٹس کو کھولنے کے لیے غیر قانونی صیہونی ریاست پر دباؤ ڈالیں تاکہ متاثرہ فلسطینی عوام کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی فراہمی پر عائد پابندیوں کے باعث انسانی بحران سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق، امریکا اور غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے درمیان ایسے نظام کے قیام کے لیے مشاورت جاری ہے جس کے تحت امدادی سامان حماس تک نہ پہنچ پائے۔
ذرائع کے مطابق، اس مقصد کے لیے دونوں ممالک ایک نئی بین الاقوامی امدادی تنظیم سے رابطے میں ہیں تاکہ امداد کی ترسیل کو مخصوص شرائط کے تابع بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ میں ہر قسم کی انسانی امداد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینی شدید غذائی قلت اور فاقہ کشی کا شکار ہو چکے ہیں۔
دو روز قبل، غزہ کے لیے امداد اور رضا کار لے جانے والے ایک بحری جہاز کو بین الاقوامی سمندری حدود میں نشانہ بنایا گیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امدادی سرگرمیوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔