(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ القدس بریگیڈز نے اسرائیلی قابض فوج کو ایک اور تکنیکی دھچکا دیتے ہوئے جنوبی غزہ کے اوپر پرواز کرتے ہوئے ایک انٹیلی جنس ڈرون پر نہ صرف قابو پایا بلکہ اس کی ویڈیو بھی جاری کر دی، جس نے صیہونی ریاست کی جارحانہ صلاحیتوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
القدس بریگیڈز کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ "میٹرس 350 RTK” نامی ایک ملٹی رول ڈرون کو خان یونس کے علاقے میں دورانِ پرواز پکڑا گیا۔ یہ ڈرون انٹیلی جنس مشن پر مامور تھا اور قابض فوج کی جانب سے جاسوسی اور حکمت عملی کے حملوں کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔
ویڈیو میں ڈرون کی خصوصیات بھی بیان کی گئیں جن میں شامل ہیں: حاصل کئے گئے ڈرون کا قطر: 20 سینٹی میٹراونچائی: 70 سینٹی میٹر، چوڑائی: 120 سینٹی میٹر اور وزن: 4.69 کلوگرام ہے اس فوجی ڈرون کی رفتار: 72 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب فلسطینی مزاحمتی دھڑے، بالخصوص القدس بریگیڈز، سرحدی محاذوں پر صیہونی افواج سے نہایت منظم انداز میں نبرد آزما ہیں۔ حالیہ ایام میں اسرائیلی ڈرونز کو نشانہ بنانے یا قبضے میں لینے کے واقعات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جو نہ صرف صیہونی افواج کے جاسوسی نظام کو مفلوج کر رہا ہے بلکہ میدانِ جنگ میں فلسطینی مزاحمت کو تکنیکی برتری بھی دے رہا ہے۔
ہدف پر درست میزائل حملہ — صیہونی فوجی مارے گئے
اسی تناظر میں القدس بریگیڈز نے ایک اور ویڈیو جاری کی ہے جس میں ان کے جنگجو الطفاح محلے میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک گھر کے اندر نشانہ بناتے دکھائی دیتے ہیں۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح گائیڈڈ راکٹ 107 میزائل کو لانچ کرنے سے پہلے نشانہ طے کیا گیا، اور پھر انتہائی مہارت سے دشمن کے ٹھکانے کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں چھپے ہوئے قابض فوجی ہلاک ہوئے۔
مزاحمت میں اضافہ، صیہونی برتری کا خاتمہ
یہ واقعات اس حقیقت کو نمایاں کرتے ہیں کہ غزہ کی پٹی میں جاری صیہونی جارحیت کے باوجود، مزاحمتی دھڑے نہ صرف دفاع کر رہے ہیں بلکہ دشمن کے جدید ٹیکنالوجی پر انحصار کو بھی کاری ضربیں لگا رہے ہیں۔ ڈرون جیسے جدید آلات کا قبضے میں آنا، اسرائیلی فوج کی خفیہ معلومات اکٹھا کرنے کی صلاحیت کو کمزور کر رہا ہے، اور یہ فلسطینی مزاحمت کی ایک نئی مرحلے میں داخلے کی علامت ہے۔
صیہونی ریاست کے لیے یہ محض ایک مشینی نقصان نہیں بلکہ ایک بڑی انٹیلی جنس ناکامی ہے، جو ثابت کرتی ہے کہ قابض فوج نہ صرف میدان میں پسپا ہو رہی ہے بلکہ فضائی نگرانی کی صلاحیت بھی مسلسل چیلنج ہو رہی ہے۔