(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کے محاصرے کو توڑنے کے لیے روانہ ہونے والے "آزادی بیڑا” (فریڈم فلوٹیلا) اتحاد نے اعلان کیا ہے کہ اس کا ایک جہاز مالٹا کے ساحل کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ڈرون حملے کا نشانہ بنا، جس کے بعد جہاز نے SOS پیغام جاری کیا۔ اطلاعات کے مطابق جہاز میں آگ لگ چکی ہے اور وہ ڈوبنے کے قریب ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے "سی این این” کے مطابق 12 ممالک سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کے 30 سے زائد افراد پر مشمتل اتحاد کے اس بیڑے پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ غزہ میں محصور فلسطینیوں کے لئے امداد لے جارہے تھے
مالٹا سے فون پر بات کرتے ہوئے اتحاد کی ترجمان یاسمین آکار نے بتایا: "جہاز میں سوراخ ہو چکا ہے اور وہ ڈوب رہا ہے۔” انہوں نے بتایا کہ جہاز نے مالٹا سمیت قریبی ممالک کو مدد کے لیے پیغام دیا ہے اور جنوبی قبرص سے ایک چھوٹی کشتی روانہ کی گئی ہے۔ آکار نے تصدیق کی کہ انہوں نے مدد کے پیغام کے بعد عملے سے رابطہ کیا ہے۔
اتحاد کے مطابق حملہ رات 12:23 بجے (مالٹا کے وقت) ہوا، جس میں جہاز کی اگلی جانب دو بار نشانہ بنایا گیا، جس سے آگ لگی اور جہاز کو شدید نقصان پہنچا۔
یاسمین آکار نے بتایا کہ جہاز اب مالٹا کے ساحل سے 17 کلومیٹر کے فاصلے پر بین الاقوامی پانیوں میں ہے، اور یہ کہ اس پر دو بار ڈرون حملہ کیا گیا، جس میں اگلی طرف لگے جنریٹرز کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ "اس وقت جہاز کو بجلی فراہم کرنے والا کوئی نظام موجود نہیں”، اور اتحاد کا رابطہ جہاز سے منقطع ہو گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ "اس جہاز پر 30 بین الاقوامی انسانی حقوق کے کارکن سوار ہیں، جو اس لمحے ڈوب رہے ہیں”۔ اتحاد نے کسی فریق کو حملے کا براہِ راست ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔
اتحاد کے منتظم تیاغو آویلا نے بتایا: "ہمیں یقین ہے کہ جہاز کو شدید نقصان پہنچا ہے، لیکن ہمیں ابھی تک یہ نہیں معلوم کہ کوئی زخمی ہوا یا نہیں۔” بیڑے میں دنیا کے 12 ممالک کی تنظیمیں شامل ہیں، جن میں ترکی کی IHH بھی شامل ہے۔
مالٹا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ رات گئے جہاز میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، اور یہ کہ جہاز اب متعلقہ حکام کی نگرانی میں ہے۔ "رائٹرز” کے مطابق، جہاز پر 12 افراد پر مشتمل عملہ اور 4 شہری سوار تھے، اور فی الحال کسی زخمی کی اطلاع نہیں۔
تیونسی کارکن کی گواہی
فلسطین کے لیے مشترکہ جدوجہد کی تیونسی تنظیم کے رکن وائل نوار نے "العربي الجديد” کو بتایا کہ وہ اور ان کی اہلیہ جواہر شنی "آزادی بیڑے” کا حصہ بننے والے تھے، لیکن ویزے میں تاخیر کے باعث شامل نہ ہو سکے۔ انہوں نے بتایا کہ رات گئے انہیں بیڑے سے SOS پیغامات موصول ہوئے، اور بتایا گیا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ڈرون نے بین الاقوامی پانیوں میں جہاز کو دو بار نشانہ بنایا، جس سے انجن تباہ ہو گیا۔
نوار نے کہا کہ آگ لگنے کے بعد جہاز سے کئی SOS پیغامات موصول ہوئے، اور رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روم اور مالٹا سے کوئی سنجیدہ امدادی کوشش نظر نہیں آ رہی، اس لیے تیونس کی بحریہ سے فوری امداد کی اپیل کی گئی ہے۔
حملے کی مذمت
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے اس ڈرون حملے کو بین الاقوامی حلقوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ "آزادی بیڑے” اتحاد کے مطابق، یہ حملہ بین الاقوامی سمندری قوانین کی خلاف ورزی ہے، اور مالٹا کو جہاز کی مدد کے لیے لازمی اقدام کرنا چاہیے تھا۔
جبکہ صیہونی ریاست نے اس واقعے پر باضابطہ طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، اسرائیلی اخبار "یدیعوت احرونوت” کے صحافی نے فوجی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ "یہ جہاز حماس کا تھا”، اور حملہ "اعلیٰ ٹیکنالوجی” کے ذریعے کیا گیا۔
فلسطینی تنظیموں کی شدید مذمت
فلسطینی تنظیم "حماس” نے اس حملے کو "ریاستی دہشت گردی اور قزاقی” قرار دیتے ہوئے فوری بین الاقوامی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ "اسلامی جہاد” نے اسے انسانی اقدار کی توہین اور فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ کا حصہ قرار دیا۔
"لجان المقاومة” نے اسے "صیہونی بربریت اور فسطائیت” کہا، جبکہ "الجبهہ الشعبیة” نے کہا کہ "عالمی ضمیر کی کشتی” پر حملہ صیہونی قزاقی کا نیا مظاہرہ ہے۔ تنظیم نے تمام عالمی عوام سے اپیل کی کہ وہ اس غیر قانونی ریاست کے خلاف بائیکاٹ اور دباؤ بڑھائیں اور غزہ کے محاصرے کو توڑنے کے لیے عالمی قافلے روانہ کریں۔