(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوامِ متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (اونروا) کے میڈیا مشیر عدنان ابو حسنہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں موجودہ سیاہ ترین حالات اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔
بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں ابو حسنہ نے کہا کہ ہزاروں فلسطینیوں کو کھانے کے لیے کچھ میسر نہیں، اور آنے والے دنوں میں غزہ کے وسیع علاقوں میں قحط کی کیفیت دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ میں انسانی حالات تقریباً مکمل طور پر منہدم ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خوراک کی امداد کی فراہمی فوری ترین ترجیح بن چکی ہے، لیکن اونروا کے پاس اب تقسیم کرنے کے لیے کچھ بھی باقی نہیں بچا۔ یہ ادارہ غزہ کے عوام کے لیے زندگی کی آخری امید تھا، جو اب مکمل بحران کا شکار ہے۔
ابو حسنہ کے مطابق، اونروا اب بھی اپنی محدود صلاحیتوں کے ساتھ زندگی بچانے والی خدمات فراہم کر رہی ہے۔ ادارہ روزانہ 9 مرکزی اور 50 موبائل کلینکس کے ذریعے تقریباً 18 ہزار فلسطینیوں کا علاج کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، شدید ایندھن کی قلت کے باوجود صفائی اور کچرا جمع کرنے کا کام بھی جاری ہے۔
غزہ کا 95 فیصد آبادی انسانی امداد پر انحصار کرتی ہے
انہوں نے بتایا کہ غزہ کے 95 فیصد باشندے انسانی امداد پر مکمل انحصار کررہے ہیں۔ اگر امدادی سامان مکمل طور پر ختم ہو گیا، تو ایک وسیع انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
غزہ کا 70 فیصد علاقہ خطرناک یا بے گھر افراد کا زون قرار
ابو حسنہ نے کہا کہ اونروا کو اپنی سرگرمیوں میں بڑی رکاوٹوں کا سامنا ہے، کیونکہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی مسلسل جارحیت اور بمباری کی وجہ سے غزہ کے تقریباً 70 فیصد علاقے کو خطرناک یا جبری نقل مکانی کے زون میں شامل کر دیا گیا ہے، جس نے لوگوں کو صرف 100 مربع کلومیٹر کے اندر محدود کر دیا ہے۔
بیماریاں، آلودہ پانی، اور غذائی قلت — ایک اور تباہی کا منظر
غزہ میں ہیپاٹائٹس، گردن توڑ بخار، آنتوں کی بیماریاں، اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، کیونکہ پانی کے ذرائع آلودہ اور ناقابلِ استعمال ہو چکے ہیں۔ خراب غذائیت کے باعث لوگوں کی بیماریوں کے خلاف مزاحمت ختم ہو چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ کے 90 فیصد افراد کسی نہ کسی درجے کی غذائی قلت کا شکار ہیں۔ دسیوں ہزار بچے شدید، درمیانی یا ہلکی غذائی قلت میں مبتلا ہیں، جب کہ 60 ہزار بچے خون کی شدید کمی (انیمیا) کا شکار ہو چکے ہیں۔ ہر 10 میں سے 9 بچے غذائی قلت میں مبتلا ہیں، جس سے ان کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت تقریباً ختم ہو چکی ہے۔
جنگ بندی اور راستوں کا کھلنا ضروری ہے
ابو حسنہ نے زور دیا کہ اونروا اور دیگر امدادی اداروں کے پاس اب صرف ایک ہی راستہ بچا ہے: فوری جنگ بندی اور غزہ کے تمام راستوں کو کھولنا، تاکہ ہزاروں امدادی ٹرک علاقے میں داخل ہو سکیں۔