(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور برائے مقبوضہ فلسطین (اوچا) نے کہا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے مسلسل محاصرے اور سرحدی راستوں کی بندش کے باعث سنگین جنگی جرائم سے متاثرہ شہر غزہ میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں مارچ کے مقابلے میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا کہ چھ ماہ سے دو سال کی عمر کے 92 فیصد شیر خوار بچے اور ان کی مائیں اپنی بنیادی غذائی ضروریات پوری نہیں کر پا رہیں، جس کے باعث ان بچوں کو ایسے شدید طبی خطرات لاحق ہیں جو ان کی پوری زندگی پر اثرانداز ہوں گے۔ بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ غزہ کی پٹی کے 65 فیصد شہری صاف پانی سے محروم ہیں۔
مزید کہا گیا کہ 2 مارچ کو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے غزہ کے تینوں سرحدی راستے امدادی سامان اور ایندھن کی فراہمی کے لیے بند کر دیے تھے، اور اس کے تقریباً دو ہفتے بعد ایک بار پھر اجتماعی نسل کشی کی جنگ شروع کر دی۔
عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق، مسلسل 19 ماہ سے جاری نسل کشی نے غزہ کے 24 لاکھ باشندوں کو مکمل طور پر امداد پر انحصار کرنے والا غریب طبقہ بنا دیا ہے۔