(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) برطانوی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے ججوں نے ایک خفیہ حکم جاری کیا ہے جس کے تحت عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان پر پابندی عائد کی گئی ہے کہ وہ فلسطین کے مقدمے میں کسی بھی نئے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کا اعلان عدالت کی پیشگی اجازت کے بغیر نہ کریں۔
اخبار کے مطابق، یہ خفیہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کریم خان غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ان مشتبہ افراد کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جن پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام ہے۔
یہ اقدام عدالت کے ججوں اور خان کے درمیان تیزی سے بڑھتے ہوئے اختلافات کو ظاہر کرتا ہے، خاص طور پر خان کے عوامی بیانات کے حوالے سے، جن کے بارے میں عدالت کو خدشہ ہے کہ وہ عدالتی عمل کو متاثر کر سکتے ہیں اور اس پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔
عدالتی پابندیاں اور دیگر تحقیقات
دی گارڈین نے مزید بتایا کہ کریم خان اس سے قبل میانمار، افغانستان اور سوڈان کے حکام کے خلاف وارنٹ گرفتاری کی درخواستیں دے چکے ہیں، جس پر عدالت کے اندر سے تنقید بھی سامنے آئی ہے۔
اسی دوران، خان خود ایک بیرونی تفتیش کا سامنا بھی کر رہے ہیں، جس میں ان پر اپنے ایک ماتحت ملازم کے ساتھ جنسی بدسلوکی کے الزامات لگے ہیں، جن کی وہ سختی سے تردید کرتے ہیں۔
اخبار کے مطابق، عدالت کے ججوں نے فلسطین کے مقدمے سے متعلق اپنے خفیہ فیصلے میں کریم خان کو کسی بھی ایسے اعلان سے روک دیا ہے جو وارنٹ گرفتاری کی درخواست کا اشارہ بھی دے، اور واضح کیا کہ جب تک عدالت کی اجازت نہ ہو، خان ایسی کوئی معلومات ظاہر نہیں کر سکتے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کسی اور مقدمے میں بھی دیا گیا ہے، جو کہ خان کے طرزِ عمل پر وسیع تر پابندی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
عدالتی دفتر استغاثہ نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کے قانونی دائرہ کار کے اندر کام کرتا ہے، اور تمام وارنٹ گرفتاری کی درخواستیں آزادانہ، شفاف تحقیقات پر مبنی ہوتی ہیں۔
امریکی دباؤ اور صیہونی تحفظ
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس کے تحت بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کی گئیں، جب اس نے غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیرِ جنگ یوآف گالانٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
امریکہ نے نہ صرف ان اقدامات پر اعتراض کیا بلکہ عدالت کی جانب سے امریکی شہریوں کے خلاف تفتیش پر بھی شدید تنقید کی، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ عالمی طاقتوں کا سیاسی مفاد ہے۔