(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، جس کے نتیجے میں روزانہ درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہو رہے ہیں، جب کہ اس کے ساتھ ساتھ ایک سخت محاصرہ بھی نافذ ہے جس نے اس پٹی کی تاریخ میں ایک بے مثال انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے عبرانی اخبار اسرائیل ہایوم نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک نامعلوم سینئر سیکیورٹی اہلکار نے پیر کو ایک بند کمرے کی ملاقات میں انکشاف کیا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو غزہ کی پٹی پر جاری جنگ کو اکتوبر کے اندر ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اہلکار نے مزید کہا: "اس بات پر زور دینا ضروری ہے کہ یہ تاریخ ایک حتمی حد ہے، اور اگر حالات سازگار ہوئے اور اہداف حاصل کر لیے گئے تو جنگ اس سے قبل بھی ختم ہو سکتی ہے۔” انہوں نے وضاحت کی کہ اس سوچ کے پیچھے منطق یہ ہے کہ جنگ دو سال سے زیادہ نہیں چلنی چاہیے۔
دوسری جانب غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے گذشتہ روز جاری اپنے بیان میں کہا کہ مسلسل ناکہ بندی اور کراسنگ پوائنٹس کی بندش نے "صحت کے شعبے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور خاص طور پر بچوں اور نوزائیدہ بچوں میں شدید غذائی قلت کو جنم دیا ہے۔” دفتر نے مزید بتایا کہ شدید غذائی قلت کے باعث اسپتالوں اور طبی مراکز میں لائے جانے والے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ غزہ ہر روز بھوک اور قحط کے دہانے پر کھڑی ہے۔