(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے اتوار کے روز فلسطینی ریاست کے قیام کے تصور پر حملہ کرتے ہوئے اسے "بے وقوفی پر مبنی” قرار دیا۔ ان کا یہ بیان بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی ان قراردادوں کی کھلی توہین ہے جو فلسطینی عوام کے اپنی آزاد ریاست کے حق کو تسلیم کرتی ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے عبرانی اخبار "اسرائیل ہیوم” کی رپورٹ کے مطابق صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے مقبوضہ بیت المقدس میں اقوام متحدہ کے درجنوں سفیروں کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ "یہ تصور کہ فلسطینی ریاست کا قیام امن لائے گا، ایک بے وقوفانہ خیال ہے، "ہم نے غزہ میں اس کا تجربہ کیا، ہم ایک ایسے نظام کو دوسرے نظام سے تبدیل نہیں کریں گے جو ہمیں تباہ کرنے کی کوشش کرتا ہے”۔
نتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ "امن کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ عرب دنیا کا ایک حصہ اب بھی کسی بھی سرحد میں قائم یہودی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے”۔ اس نے یہ الزام بھی لگایا کہ "حماس اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان کوئی جوہری فرق نہیں، کیونکہ حماس فوری طور پر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو عسکری طور پر تباہ کرنا چاہتی ہے، جبکہ فلسطینی اتھارٹی بین الاقوامی اداروں کے ذریعے اسے 1967 کی سرحدوں تک محدود کر کے بعد میں اس پر حملہ کرنا چاہتی ہے”۔
دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کے نو منتخب نائب صدر حسین الشیخ نے نتن یاہو کے ان بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "فلسطینی ریاست ہی سلامتی، امن، استحکام اور خوشحالی کی کنجی ہے۔ اصل بے وقوفی تو غیر قانونی قبضے پر اصرار کرنا، جرائم کو جاری رکھنا اور بین الاقوامی قانون کو روندنا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا: "فلسطین میں سب سے چھوٹا زیتون کا درخت بھی اس غیر قانونی قبضے سے زیادہ قدیم ہے، جو جلد ختم ہونے والا ہے”۔
نتن یاہو کا یہ بیان اقوام متحدہ کی ان قراردادوں کے برعکس سامنے آیا ہے جو فلسطینیوں کے اپنی خودمختار ریاست کے حق کو تسلیم کرتی ہیں، جس کی حدود 4 جون 1967 کے مطابق ہوں اور اس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
واضح رہے کہ 19 جولائی 2024 کو بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ فلسطینی علاقوں پر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کا جاری قبضہ "غیر قانونی” ہے، اور یہ کہ اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ جلد از جلد اس قبضے کو ختم کرے، متاثرہ افراد کو معاوضہ دے، 1967 میں قبضے میں لی گئی زمینیں واپس کرے، فلسطینی علاقوں میں قائم دیوارِ حائل کو منہدم کرے، اور تمام نئی آبادکاری کی سرگرمیوں کو فوری طور پر بند کرے۔