(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ایک اعلیٰ رہنما نے آج منگل کے روز تصدیق کی ہے کہ حماس کا ایک وفد دوحہ سے روانہ ہو کر قاہرہ پہنچ گیا ہے، جہاں وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے مصر اور قطر کی جانب سے پیش کردہ "نئی تجاویز” پر بات چیت کرے گا۔
حماس کے رہنما نے بتایا کہ یہ وفد "مصری حکام کے ساتھ ملاقاتیں کرے گا، جن میں جنگ بندی کے لیے پیش کردہ نئی تجاویز پر گفتگو کی جائے گی”۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس وفد کی قیادت مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیّة کر رہے ہیں، جبکہ ان کے ہمراہ حماس کی دیگر اہم قیادت بھی موجود ہے۔
اسی سلسلے میں ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نئی تجویز پیش کی ہے، جس کے تحت:
پانچ سے سات سال کی مدت کے لیے مکمل جنگ بندی ہوگی، تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا جائے جنگ کا باقاعدہ اور رسمی اختتام ہوگا اور غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل غزہ سے مکمل انخلا کرے گی۔
اس فلسطینی عہدیدار کے مطابق، حماس نے رضامندی ظاہر کی ہے کہ وہ غزہ کی انتظامیہ کسی ایسے فلسطینی ادارے کے سپرد کرنے کو تیار ہے جس پر قومی اور علاقائی سطح پر اتفاق ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ادارہ یا تو مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی ہو سکتا ہے یا کوئی نیا انتظامی ڈھانچہ جو تازہ طور پر تشکیل دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق، ثالثی کی موجودہ کوششوں کو سنجیدہ قرار دیا جا رہا ہے اور کہا گیا ہے کہ حماس نے اس مرحلے پر "غیر معمولی لچک” کا مظاہرہ کیا ہے۔
بی بی سی نے مزید بتایا کہ قاہرہ میں ہونے والی ان مشاورتوں کے لیے حماس کا اعلیٰ سطحی وفد مصر پہنچنے والا ہے، جس میں تنظیم کے سیاسی دفتر کے سربراہ محمد درویش اور چیف مذاکرات کار خلیل الحیّة شامل ہوں گے۔