(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں وزارتِ صحت نے آج منگل کے روز ایک پریس بیان میں انکشاف کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل مسلسل چالیسویں دن بھی پولیو وائرس سے حفاظت کے ٹیکوں کی غزہ میں فراہمی کو روک رہی ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں نہ صرف بیماری سے بچاؤ کی قومی مہم کا چوتھا مرحلہ تعطل کا شکار ہو گیا ہے بلکہ لاکھوں فلسطینی بچوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
وزارت نے خبردار کیا کہ ویکسینز کی عدم دستیابی کے باعث غزہ کے تقریباً 6 لاکھ 2 ہزار بچے مستقل فالج، دائمی معذوری اور مہلک پیچیدگیوں کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ پولیو جیسی موذی بیماری، جو ماضی میں بڑی حد تک قابو میں آ چکی تھی، اب دوبارہ پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب صحت کے دیگر بنیادی ڈھانچے پہلے ہی شدید دباؤ میں ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ کے بچے پہلے ہی غیر انسانی حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ جنگی حالات، ناکہ بندی، غذائیت کی شدید کمی، پینے کے صاف پانی کا فقدان، اور صحت کی بنیادی سہولیات کی محدود دستیابی نے ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ان حالات میں پولیو ویکسین کی فراہمی روک دینا ایک نہایت غیر انسانی اور ظالمانہ اقدام ہے جس کے نتائج مستقبل میں نہایت بھیانک ہو سکتے ہیں۔
وزارتِ صحت نے عالمی ادارہ صحت (WHO)، یونیسف اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ پولیو ویکسین کی غزہ میں فوری اور بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ بیان میں کہا گیا کہ انسانی زندگیوں اور بچوں کی صحت کو سیاسی دباؤ یا فوجی حکمت عملی کے تحت یرغمال بنانا بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔