(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے جنگی مجرم وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ پر جاری جنگ اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو مکمل طور پر ختم نہ کر دیا جائے۔ ہم اس وقت جنگ کے "فیصلہ کن مرحلے” میں داخل ہو چکے ہیں۔
ہفتے کی شب جاری کردہ اپنے ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے اپنی فوج کو حماس پر حملے تیز کرنے اور دباؤ بڑھانے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا:”ہم سات محاذوں پر جاری ایک احیائی جنگ میں ہیں۔ اس جنگ کی بہت بھاری قیمت ہے، لیکن ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں سوائے اس کے کہ اپنی بقا کے لیے لڑتے رہیں یہاں تک کہ فتح حاصل ہو۔”نیتن یاہو نے مزید کہا:”ہم اس جنگ کے ایک نہایت نازک اور فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، جو صبر، استقامت اور عزم کا تقاضا کرتا ہے۔ اگر ہم اس وقت حماس کی شرائط مان لیں، تو اب تک کی ساری کامیابیاں رائیگاں چلی جائیں گی۔”
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ:”اگر ہم حالیہ دنوں میں بڑھتی ہوئی جنگ بندی کی آوازوں پر کان دھرتے تو نہ ہم رفح میں داخل ہو سکتے، نہ ہی ‘فیلادلفیا کوریڈور’ پر قبضہ کر سکتے، نہ ہی ’البيجر‘ آپریشن، اور نہ ہی (حماس رہنما) یحییٰ سنوار، اسماعیل ہنیہ، یا (حزب اللہ سربراہ) حسن نصر اللہ کو نشانہ بنا سکتے۔ نہ ہی ہم شام میں حکومت کی تبدیلی کے لیے حالات سازگار کر پاتے یا ایران کے اتحاد کو دھچکا پہنچا سکتے۔ یوں مشرق وسطیٰ کی شکل بدلنے کا ہمارا خواب صرف ایک خواب رہ جاتا، اور ہم وجودی خطرے سے دوچار ہوتے۔”
نیتن یاہو نے الزام لگایا کہ:”حماس نے ایک بار پھر قیدیوں کے تبادلے کے اُس مجوزہ معاہدے کو مسترد کر دیا ہے، جس کے تحت درجنوں زندہ اور بڑی تعداد میں شہداء کی باقیات واپس مل سکتی تھیں۔ حماس چاہتی ہے کہ جنگ ختم کی جائے، اسے غزہ پر حکومت کا موقع دیا جائے اور تعمیرِ نو کے نام پر دوبارہ مسلح ہونے کا وقت ملے۔”
انہوں نے مزید کہا:”اگر ہم ان شرائط کو مان لیں تو ہم دنیا کو یہ پیغام دیں گے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست کے شہریوں کو اغوا کر کے اسے جھکایا جا سکتا ہے۔ اس سے (سابق امریکی صدر ڈونلڈ) ٹرمپ کی وہ ویژن بھی دفن ہو جائے گی جس کا مقصد غزہ کا منظرنامہ ہمیشہ کے لیے بدلنا اور ہماری ریاست کے شہریوں کے لیے محفوظ زندگی کو یقینی بنانا ہے۔”
نیتن یاہو نے کہا:”ہم حماس پر دباؤ بڑھائیں گے جب تک کہ ہم جنگ کے تمام مقاصد حاصل نہ کر لیں۔ ہم کسی بھی مغوی کو فراموش نہیں کریں گے اور سب کو واپس لانے کے لیے پرعزم ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ:
"ہم ایک ایسی کثیر المحاذ جنگ میں ہیں جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، بہت سے چیلنجز ابھی باقی ہیں لیکن ہم ان پر قابو پا لیں گے۔”
ایران کے بارے میں بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا:
"میں پرعزم ہوں کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے سے روکوں گا، اور اس معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔”