(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ)غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے مظلوم عوام کے خلاف دہشتگردی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق خان یونس کے مغرب میں واقع بے گھر فلسطینیوں کے ایک ٹینٹ ہاؤس کو اسرائیلی ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں شدید جانی و مالی نقصان ہوا۔
فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق، غیر قانونی صیہونی ریاست کی افواج نے وسطی غزہ کے علاقے میں غزہ سٹی کے مشرقی حصے میں رہائشی مکانات کو دھماکوں سے اڑا دیا۔ یہ حملہ بھی ان جارحانہ اقدامات کی کڑی ہے، جن کا مقصد فلسطینی شہریوں کو ان کے گھروں سے محروم کرنا اور علاقے کو خالی کرانا ہے۔
غزہ کے کویت سپیشلائزڈ ہسپتال نے ایک بیان میں اس وحشیانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ آج صبح ہسپتال کے شمالی دروازے کو میزائل سے براہ راست نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ہسپتال کا ایک عملہ شہید اور نو افراد زخمی ہوئے۔ ہسپتال کے مطابق یہ حملہ عالمی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو کہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
ادھر جبالیہ میں بھی غیر قانونی صیہونی ریاست کی افواج نے فاطمہ بنت اسد اسکول پر ممکنہ بمباری کا عندیہ دیا ہے، جہاں سینکڑوں بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ اسرائیلی فوج نے حملے سے قبل اسکول خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا، جو کہ شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جاری بمباری کے نتیجے میں مزید 40 فلسطینی شہید اور 73 زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت نے بتایا کہ 18 مارچ 2025 سے اب تک 1,691 فلسطینی شہید جبکہ 4,464 زخمی ہو چکے ہیں۔
وزارت صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت میں اب تک 51,065 فلسطینی شہید اور 116,505 زخمی ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔
وزارت صحت نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ درجنوں متاثرین اب بھی ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر پھنسے ہوئے ہیں، جبکہ ایمبولینس اور شہری دفاع کا عملہ ان تک پہنچنے سے قاصر ہے، کیونکہ غیر قانونی صیہونی ریاست مسلسل امدادی سرگرمیوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔
یہ تمام مظالم ایک بار پھر عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجوڑنے کے لیے کافی ہیں۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ اس غیر قانونی ریاست کی دہشتگردی کا فوری نوٹس لیں اور فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔