(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) صیہونی مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈ نے گزشتہ روز ایک ویڈیو جاری کی ہے جس کا عنوان ہے "وقت ختم ہو رہا ہے”. اس ویڈیو میں دو اسرائیلی قیدیوں کو دکھایا گیا ہے جو القسام بریگیڈ کی حراست میں ہیں۔
ان قیدیوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی بمباری کے باعث خطرے میں ہیں، اور انہوں نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا ہے کہ ان سمیت باقی قیدیوں کی واپسی کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔
ویڈیو میں دونوں اسرائیلی قیدیوں نے کہا:”غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج نے ہمیں بمباری کا نشانہ بنایا، وہ عمارت بھی تباہ ہو گئی جہاں ہم موجود تھے، لیکن ہم خدا کے فضل اور حماس کے مجاہدین کی وجہ سے بچ گئے، جنہوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ہمیں وہاں سے نکالا تاکہ ہم کچھ سانس لے سکیں، اور جیسے ہی بمباری دوبارہ شروع ہوئی، انہوں نے ہمیں فوراً سرنگوں میں واپس پہنچایا۔”
قیدیوں نے کہا کہ وہ جس مقام پر رکھے گئے ہیں، وہ "غیر محفوظ ہے اور وہاں زندگی گزارنے کے لیے بنیادی سہولیات بھی موجود نہیں”۔
انہوں نے اسرائیلی عوام کو پیغام دیا کہ:”متحد ہو جاؤ، ہمارے لیے آواز بلند کرو، اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرو۔ ہمیں دوبارہ زندگی دو… ہم یہاں مر چکے ہیں۔”
انھوں نے مزید کہا:”حکومت جو کچھ بھی کہتی ہے اس پر یقین نہ کرو۔ وہ کہتی ہے کہ حماس پر فوجی دباؤ سے ہم آزاد ہو جائیں گے، لیکن یہ سچ نہیں۔”
دونوں قیدیوں نے مطالبہ کیا کہ جو قیدی رہائی پا چکے ہیں انہیں بولنے دیا جائے اور ان کی آواز کو دبایا نہ جائے۔
کل جمعہ کے روز، القسام بریگیڈ کے عسکری ترجمان ابو عبیدہ نے اعلان کیا تھا کہ:”دشمن کے زندہ قیدیوں میں سے نصف اُن علاقوں میں موجود ہیں جنہیں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج نے حالیہ دنوں میں خالی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔”
ابو عبیدہ نے اپنے ٹیلیگرام اکاؤنٹ پر مزید کہا: "ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ان قیدیوں کو ان علاقوں سے منتقل نہیں کیا جائے گا، بلکہ ان کی حفاظت کے لیے سخت مگر خطرناک حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے۔”
انہوں نے واضح کیا: "اگر دشمن واقعی اپنے قیدیوں کی زندگی کا خواہاں ہے، تو اُسے فوری طور پر مذاکرات کرنے ہوں گے تاکہ انہیں نکالا جا سکے یا رہا کیا جا سکے… اور ہم نے خبردار کر دیا ہے، اب ذمہ داری ان پر ہے۔”
ابو عبیدہ نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی نتن یاہو حکومت کو ان قیدیوں کی جانوں کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا: "اگر حکومت واقعی ان قیدیوں کی واپسی چاہتی، تو وہ جنوری میں کیے گئے معاہدے پر عمل کرتی، اور ممکن ہے کہ آج ان میں سے اکثر اپنے گھروں میں ہوتے۔”