(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے سینیٹ میں ایک ووٹنگ کرانے کی کوشش کریں گے جس میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو 8.8 ارب ڈالر کی مالیت کے اسلحے کی فروخت کو روکنے والے فیصلوں پر رائے شماری کی جائے گی۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف جھکاؤ رکھنے والے برنی سینڈرز، ایک آزاد سینیٹر ہیں اور جو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مجرمانے اقدامات پر کھل کر بات کرتے ہیں نے اپنے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا: ” صیہونی اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو غزہ پر مسلط کی جانے والے وحشیانہ کارروائیوں میں امریکی اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی کر رہے ہیں، امریکہ کو اس قتل عام میں اپنی شریک ہونے کی حمایت ختم کر دینی چاہیے۔
” امریکہ میں دونوں بڑی جماعتوں، ری پبلکن اور ڈیموکریٹس، کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کے باوجود، اسلحہ کی فروخت روکنے والے فیصلے کے منظور ہونے کا امکان کم ہے، مگر حامیوں کا یہ ماننا ہے کہ اس مسئلے کو اجاگر کرنے سے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل اور امریکی حکومت کو اس بات پر مزید زور دینے پر مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ شہریوں کا تحفظ کریں۔ سینڈرز نے اپنے بیان میں کہا: "غزہ میں 3 ہفتے سے زائد عرصے سے کوئی انسانی امداد نہیں پہنچی، جب سے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے مکمل محاصرہ نافذ کیا—یعنی مارچ کے آغاز سے نہ کھانا، نہ پانی، نہ دوا، نہ ایندھن۔”
نومبر میں سینیٹ نے سینڈرز کی طرف سے پیش کیے گئے تین فیصلوں کو بڑے پیمانے پر مسترد کر دیا تھا، جو اسلحہ کی منتقلی کو روکنے والے تھے اور جو سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی منظوری سے کیے گئے تھے، جنہیں ترقی پسند حلقوں کی طرف سے غزہ میں ہونے والی نسل کشی پر آنکھیں بند کرنے پر تنقید کا سامنا تھا۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو اسرائیل کے زبردست حامی تھے، نے بائیڈن کی کوششوں کو ناکام بنا دیا تھا اور اس نے 20 جنوری کو اپنی دوسری مدت کے آغاز کے بعد غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت کے لیے کانگریس کی نظرثانی کو عبور کر لیا۔
امریکی قانون کے مطابق، کانگریس کو غیر ملکی اسلحہ کی بڑی فروختوں کو روکنے کا حق حاصل ہے، اور اگر ایسا کوئی فیصلہ پیش کیا جائے تو سینیٹ کو اس پر ووٹ دینا ضروری ہوتا ہے۔ اگرچہ اس قسم کے فیصلے اب تک کانگریس میں کامیابی سے نہیں گزرے ہیں اور اکثر صدر کے ویٹو سے رکاوٹ کا سامنا کیا ہے، تاہم اس قانون کے تحت سینیٹ کو فیصلے پر ووٹنگ کرنی پڑتی ہے، اور ایسے فیصلوں نے بعض اوقات شدید مباحثوں کو جنم دیا ہے جو سابقہ صدور کو بھی مشکل میں ڈال چکے ہیں۔