(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) حماس کا کہنا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم کا جنگ میں واپس جانے کا فیصلہ پہلے سے طے شدہ تھا، تاکہ معاہدے کو ناکام بنایا جا سکے اور اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن غفیر کے دباؤ میں آ کر ان کی دھمکیوں کے سامنے جھک جائے۔
حماس نے اپنے بیان میں نتن یاہو کو "معاہدے کو ناکام بنانے کی مکمل ذمہ داری” دی ہے، اور اس بات پر زور دیا ہے کہ عالمی برادری اور ثالثین پر دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ وہ نتن یاہو کو مجبور کریں کہ وہ حملے روک کر مذاکراتی عمل کی طرف واپس آئے۔
حماس نے یہ بھی کہا کہ "مزاحمت اپنے اسیران کو زندہ رکھنے کے لیے اپنی بھرپور کوششیں کر رہی ہے”، تاہم بیان میں یہ بھی ذکر کیا کہ "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی بے تحاشا بمباری ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے”۔
حماس نے مزید کہا کہ "نتن یاہو اسیران کے اہل خانہ سے جھوٹ بول رہا ہے جب وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ فوجی کارروائی انہیں زندہ واپس لا سکتی ہے”لیکن وہ یہ بھول رہا ہے کہ "جب بھی غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے طاقت کے ذریعے اپنے یرغمالیوں کو واپس لانے کی کوشش کی، وہ انہیں ان کی لاشوں کے تابوت ملے ہیں”۔