(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اسرائیلی یرغمال اربیل یہود ابھی زندہ ہیں اور اس کی رہائی اگلے ہفتے متوقع ہے۔ اربیل یہود کو 7 اکتوبر کو غزہ میں حماس کے ذریعے یرغمال بنایا گیا تھا۔
صیہونی ریاست کے وزیرِاعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل, حراست میں لیے گئے اپنے شہری کی رہائی کے معاملے کو حل کرنے سے پہلے فلسطینیوں کو شمالی غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔ اس شہری کی رہائی ہفتے کے روز متوقع تھی، لیکن اسرائیلی حکومت نے اس شرط پر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں آمد روک رکھی ہے کہ اربیل یہود کی رہائی تک وہ وہاں نہیں جا سکتے۔
نیتن یاہو کے دفتر سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ "ہم مغوی اربیل یہود کی رہائی کے انتظامات مکمل ہونے تک غزہ کے باشندوں کو شمالی علاقے میں واپس جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔” اسرائیل کا موقف ہے کہ وہ تمام یرغمالیوں کی واپسی کے لیے پرعزم ہے، اور اربیل یہود کی رہائی کو اس عمل سے جوڑا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے ساتھ اسرائیل کے درمیان اس معاہدے میں اربیل یہود کی رہائی اہم نکتہ ہے، لیکن خدشات ہیں کہ حماس اس رہائی میں تاخیر کر سکتی ہے کیونکہ اربیل یہود کو اسلامی جہاد کے گروپ کے پاس رکھنے کی اطلاعات ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان اس پیچیدہ معاہدے کے اثرات غزہ کی موجودہ صورتحال پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
اس وقت اسرائیل اور حماس کے درمیان اس معاہدے پر تناؤ جاری ہے، اور اسرائیلی حکام اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اربیل یہود کی رہائی کے بعد ہی شمالی غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی واپسی کو تسلیم کریں گے۔