(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ساتھ کیے گئے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت 200 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا۔ یہ قیدی دو مختلف اسرائیلی جیلوں سے آزاد ہوئے، جن میں مقبوضہ مغربی کنارے کی عوفر جیل اور جنوبی اسرائیل کی کیٹزیوٹ جیل شامل ہیں۔
یہ فلسطینی قیدی چار اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں آزاد کیے گئے تھے، جنہیں پہلے حماس نے رہا کیا تھا۔ رہا کئے گئے قیدی ریڈ کراس کی بسوں میں روانہ ہوئے اور ان کے اہل خانہ کو جیل کے ارد گرد تعینات اسرائیلی فورسز کی جانب سے دور رکھا گیا۔ رہا ہونے والے قیدیوں کی بسیں مغربی کنارے کی طرف روانہ ہوئیں، جہاں رام اللہ ان کا حتمی مقام تھا۔
فلسطینی قیدیوں کے کلب نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ اس تبادلے میں سب سے معمر فلسطینی قیدی محمد طوس بھی شامل ہوں گے، جو کہ 70 سال کے ہیں اور 1985 سے اسرائیلی جیل میں قید ہیں۔ وہ 40 سال سے مسلسل قید کی سزا بھگتنے کے بعد آزاد ہو رہے ہیں۔
اس تبادلے کے معاہدے کے تحت حماس نے غزہ میں 4 اسرائیلی خواتین کو ریڈ کراس کے حوالے کیا، اور بعد ازاں اسرائیلی فوج نے ان خواتین کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ یہ خواتین فوجی تھیں اور انہیں غزہ شہر کے ایک چوک میں ہزاروں افراد کی موجودگی میں ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔ اس کے بعد اسرائیلی میڈیا نے اعلان کیا کہ یہ خواتین اسرائیلی سرزمین پر پہنچ چکی ہیں، جہاں تل ابیب کے چوک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
یہ تبادلہ ایک ہفتہ قبل شروع ہونے والے معاہدے کا حصہ ہے، جس میں پہلے مرحلے میں 3 اسرائیلی خواتین کی رہائی کے بدلے 90 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا گیا تھا۔